کالم

پی ٹی وی قومی ترجمان اور سفر مسلسل

پاکستان ٹیلی ویژن پاکستان کی علاقائی اور قومی تہذیب کا ایسا گلدستہ ہے جس میں ہر رنگ کے پھول کھلتے ہیں خیبر سے کراچی اور کشمیر سے دنیا کے ہر کونے میں میں بسنے والے پاکستانی کے لیے یہ ادارہ آواز اور پہچان بنتا ہے، دوسری طرف یہ وہ واحد ادارہ ھے کہ جس کے بطن سے سینکڑوں پرائیویٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کے ایک بڑے نیٹ ورک نے جنم لیا، کوئی مانے یا نہ مانے مگر آج پرائیویٹ میڈیا کے اینکرز، رائٹرز، ٹیکنیشن اور بے تحاشا کارکن نے پی ٹی وی سے سیکھا، جس سے ایک بڑی ذرائع ابلاغ اور کمرشل میڈیا کی انڈسٹری پھیلی ھے، یہ زیادہ دور کی بات نہیں 2005ء سے قبل سب پی ٹی وی کے آنگن میں پناہ لیتے تھے، پی ٹی وی مادر آف آل چینلز اور ایک ایسی اکیڈمی ھے جس سے سب نے سیکھا ہے، میرا خیال ہے ان سب کو پی ٹی وی کا شکر گزار ہونا چاہیے اور اس کی ترقی اور ترویج کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ماں کا خیال نہیں رکھیں گے تو آپ کی دنیا ویران ہو گی،
تخلیق، تحقیق اور تنقید اہل ادب کے نزدیک تینوں کا چولی دامن کا ساتھ ھے، پی ٹی وی نے اسی دامن میں اپنی صلاحیتوں کا آغاز کیا، جس کا سب سے بڑا مقصد پاکستان کو بطور ریاست جوڑے رکھنے اور اخوت و بھائی چارے کا پیغام تھا اپنے آغاز سے ہی اس نوزائیدہ میڈیا کو جنگ ستمبر 1965ء کا سامنا تھا جس میں پی ٹی وی نے ایک اسٹیٹ آرگن کے طور پر پاکستانیت کی جنگ لڑی اور حیران کن حد تک اس جنگ میں بھرپور دفاع کیا، اپنے فوجی جوانوں اور قوم کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کر کے بھرپور دفاع کیا، پی ٹی وی کے سفر میں مارشل لاء ھو یا جمہوریت دونوں ادوار میں اپنی تخلیقی اور تحقیقی سفر میں نمایاں مقام بنایا جو سب کے لیے بلکہ پڑوسی ملک بھارت کے لیے بھی ایک رول ماڈل بن گیا، پی ٹی وی ڈرامہ کو جہاں اشفاق احمد، امجد اسلام امجد، عطاالحق قاسمی، اصغر ندیم سید اور بانو قدسیہ جیسے لکھاری ملے، وہاں قاسم جلالی، راشد ڈار، حیدر امام رضوی جیسے ھدایات کار میسر آئے، دوسری طرف سنتے کانوں اور دیکھتی آنکھوں جیسا منفرد کمپیئر طارق عزیز منظر عام پر تھا، اسی صف میں افتخار عارف، قریش پور، معین اختر، انور مقصود، جیسے مزاح، تخلیق، ادب اور تہذیب کے آئینہ دار ابھرے جو خود بھی بنے اور پی ٹی وی کو بھی بنایا، ادکاری کا شعبہ تو پی ٹی وی کا دلدادہ رہا ہے، پی ٹی وی کے شاہکار ڈراموں کی آج بھی چار وانگ گونج ھے، خبر اور حالات حاضرہ میں پی ٹی وی کی ڈاکیومینٹریز اعلی معیار اور عالمی ایوارڈ کی بھی حقدار ٹھہریں، گویا ان نئے شعبوں میں بھی پی ٹی وی نے ریاست پاکستان اور عوام کو جوڑنے کا محاذ ھمیشہ فاتح بن کر مکمل کیا،
آج خبر اور حالات حاضرہ کا ایک نیا دور ھے، خبر لفظوں کے ساتھ اشاروں کی بھی محتاج ھو گئی، خبر کو آڈیو ویڈیو سے آگے باڈی لینگویج، اور آف کیمرہ بھی دیکھا جانے لگا ہے، تیز ترین اور سنسی کے نام پر دل دہلانے اور جلانے کا کام خبر نے سنبھال لیا، سب سے بڑا بحران فیک نیوز نے پیدا کر دیا، جس میں ڈیجیٹل میڈیا سے لے کر نجی الیکٹرانک میڈیا کا استعمال عام ہے، زمانے نے بڑی تیز سے کروٹ لی ہے، جس میں آہستہ آہستہ ٹھہراؤ پیدا ھو رہا ھے اور لوگ واپس زمہ دار خبروں، تبصروں اور انٹرنینمنٹ کی طرف لوٹ ریے ہیں، پی ٹی وی نے اپنی روایات، قومی ترجمانی اور تہذیبوں کے گلدستے کے طور پر ریاست کا دفاعی محاذ نہیں چھوڑا، نئے چہروں اور تخلیق و تحقیق کی آبیاری ھو یا سچ اور ذمہ دارانہ رؤیہ اسے ترک نہیں کیا ان حالات میں کمرشلزم کا ایک پہاڑ سامنے تھا مگر پی ٹی وی نے زمہ دارانہ سفر ادھورا نہیں چھوڑا اور آج یہ ایک بڑا ادارہ اور انہی روایتوں کا آمین بن کر جدت اور روایت کا حسین امتزاج ہے، ہی ٹی وی اپنے ڈیجیٹل دؤر میں بھی تحقیق اور تخلیق کا ایک بہترین لیجنڈری سفر جاری رکھے ہوئے ہے یہی اس ادارے کی سب سے بڑی کامیابی اور انتظامیہ کی صلاحیت ھے، مینجنگ ڈائریکٹر سے لے کر خبر نگار اور کارکن سے لے کر ایک ادکار اور فن کار تک سب فرائض کو قومی فریضہ سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، 26 نومبر 1964ء سے لے کر آج تک پی ٹی وی نے ھزاروں تخلیق کار، تحقیق نگار اور ادکار اور فن کار پیدا کیے جو جہاں بھی ھوں اس کا اثاثہ ہیں، یہ اثاثہ قومی ورثہ ھے جس کا اصل پاکستان ٹیلی ویژن ھے جو چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور اورسیز پاکستانیوں کے لیے کڑی دھوپ میں سایہ کا نام ہے،
جو ھم نہ ھوں تو زمانے کی سانس رک جائے
قتیل وقت کے سینے میں ھم دھڑکتے ہیں
یہ شاید پی ٹی وی ھی جس نے پاکستان کے کونے کونے میں محبت، یک جہتی اور تعلیم و شعور کی آواز پہنچائی، نہ صرف یہ بلکہ نجی میڈیا کو بھی آکسیجن دی، خبر کا ہنر ھو کہ تبصروں کا معیار، ڈرامہ نگاری ھو کہ کلاسیکل اور جدت کی آبیاری اس سفر کا آغاز اور نکھار پی ٹی وی سے ھوا
رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں
ھم نے خوش ہو کر بھنور باندھ لیا پاؤں میں
کے مصداق جدت کے بھنور میں اترنے کے لیے پی ٹی وی چینلز کسی سے پیچھے نہیں، اور سماج، قومی روایات اور اقدار کے فروغ اور تحفظ کے لیے پی ٹی وی ایک استاد کی حیثیت اور منصب پر فائز ھے، جہاں نفرتوں کے کانٹے نہیں، محبتوں کے پھول کھلتے ہیں، جہاں جھوٹ اور فیک نیوز کی سنسی نہیں ذمہ داری اور سچ کی تلاش ھے، جس کا ہر کارکن سپاہی بھی، سفیر پاکستان بھی اور قومی امنگوں کا ترجمان ہے، اس کٹھن سفر میں اسے طعنے بھی ملتے ہیں مگر اس کے پائہ استقلال میں لغزش نہیں آئی، یہی اس کی کامیابی کی دلیل اور مستقبل کی امید ہے، خدا کرے یہ سفر در سفر، منزل در منزل جاری رہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button