کالم

ماہ صیام اور جسمانی و روحانی صحت

رمضان نیکیوں کا میلہ ہے ہر طرف رحمتیں ہی رحمتیں ،بخشش ہی بخشش اور مغفرت ہی مغفرت ہے اپنی اپنی قسمت اپنا اپنا مقسوم کہ ہم اس میلے سے کتنا سامان زندگی خرید سکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے شیاطین کو جکڑ کر ہمارے لئے رحمت بخشش اور مغفرت کے دروازے کھول دیئے ہیں .نماز کی طرح روزے کا شمار بھی عظیم عبادت میں ہوتا ہے جس طرح نماز انسان کے کردار کی تکمیل و تشکیل میں اہم کردار ادا کر تی ہے بالکل اسی طرح روزہ بھی انسانی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کی تربیت کرتا ہے ۔ ارشاد ربانی ہے اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ روزے کے بارے میں آقائے کل جہاں ۖنے فرمایا روزہ ڈھال ہے "اگر روزے کو احتساب اور اس کے آداب کو مد نظر رکھ کر رکھا جائے تو یقیناً روزے کے بے شمار روحانی اور جسمانی فوائد ہیں ۔ حدیث پاک میں ہے کہ بد نصیب ہے وہ شخص جو رمضان کا مہینہ پائے اور اللہ تعالیٰ سے اپنی بخشش نہ کرا سکے .اللہ کریم کے فضل وکرم سے رمضان المبارک اْخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دْنیوی اعتبار سے بھی ہمارے لئے نہایت فائدہ مند ہے۔ روزے رکھنے سے نہ صرف ثواب حاصل ہوتا ہے بلکہ بے شمار جسمانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جس طرح کچھ مدت کے بعد موٹر سائیکل یا گاڑی کی بہتر کارکردگی کے لئے اس کی ٹیوننگ مفید اور ضروری ہوتی ہے، اسی طرح روزے میں بھوکا پیاسا رہنا ہمارے جسمانی نظام کو بہتر کرتا ہے۔ سال کے گیارہ مہینوں میں جسم میں موجود مختلف خلیوں میں فاسد مادے پیدا ہوجاتے ہیں، روزے کی برکت سے یہ فاسد مادے خارج ہوجاتے ہیں اور خلیے اپنے آپ کو مرمت کر لیتے ہیں۔بعض لوگوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ روزہ رکھنے سے انسان کمزور ہو کر بیمار پڑجاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ امام احمد رضا خان لکھتے ہیں: ابھی چند سال ہوئےِ رجب میں حضرت والد ماجد خواب میں تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا کہ اب کی رمضان میں مرض شدید ہوگا روزہ نہ چھوڑنا۔ ویسا ہی ہوا اور ہر چند طبیب وغیرہ نے کہا (مگر) میں نے بِحَمدِ اللہِ تَعَالٰی روزہ نہ چھوڑا اور اسی کی برکت نے اللہ پاک نے شفا دی ۔ حدیث پاک میں ارشاد ہے” روزہ رکھو تندرست ہو جاؤگے ” فرمانِ مصطفےۖ ہے:اللہ کریم نے بنی اسرائیل کے ایک نبی کی طرف وَحی فرمائی: آپ اپنی قوم کو خبر دیجئے کہ جو بھی بندہ میری رِضا کیلئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو میں اْس کے جِسم کو صِحّت عطا فرماتا ہوں اور اْسے عظیم اجر بھی دوں گا انسانی صحت پر روزے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اَلحَمدْللّٰہ احادیثِ مبارَکہ سے مْستَفاد ہوا کہ روزہ اجر و ثواب کے ساتھ ساتھ حْصولِ صحّت کا بھی ذَرِیعہ ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ روزے کی برکت سے انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور کئی بیماریوں کا علاج روزے کی بدولت ممکن ہوجاتا ہے۔ مثلاً: ٭50،60سال کی عمر میں عموماً بھولنے کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے، ایسے مریض اگر روزہ رکھیں تو ان کے دماغ کے خلیوں کے بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور یادداشت بہتر ہونے لگتی ہے۔
٭ایک مشہور یونیورسٹی میں تجربے کے طور پر مختلف مریضوں کو مخصوص وقت تک بھوکا پیاسا رکھا گیا تو ان کے امراض میں بہتری نوٹ کی گئی یہاں تک کہ ذیابیطس کے مریضوں کے شوگر لیول میں بہتری آگئی۔ ٭دل کے مریض کو یہ خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ فاضل مادے خون لے جانے والی شریانوں میں جمنا شروع ہوجاتے ہیں اور یوں شریانیں سخت ہو جاتی ہیں۔ روزے کی حالت میں جسم ان فاضل مادوں کو استعمال کرلیتا ہے اور یوں روزہ رکھنے والا خوش نصیب دل کی خطرناک بیماری جس میں شریانوں میں سختی پیدا ہوجاتی ہے) سے بچ جاتا ہے۔ ٭رمضان المبارک میں اگر کھانے پینے کے معاملات میں اعتدال اختیار کیا جائے تو وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ ٭روزہ رکھنے سے بے اولاد خواتین کے ہاں اولاد ہونے کے امکانات کئی گْنا بڑھ جاتے ہیں۔ رمضان میں بیمار ہونے کا بڑا سبب ماہ صیام میں اطباء اور ڈاکٹروں کے پاس مریضوں کا رَش بڑھ جاتا ہے اور عموماً سینے میں جلن اور معدے کے امراض مثلاً پیٹ میں درد اور دست وغیرہ کے مریض کلینک کا رْخ کرتے ہیں۔ ان بیماریوں کا بڑا سبب کھانے پینے میں بے احتیاطی ہے۔ لہٰذا سحری و افطاری سے متعلق چند گزارشات پیش خدمت ہیں:سحری میں خوب ڈٹ کر کھانے سے طبیعت بھاری ہوجاتی ہے اور تیزابیت شروع ہوجاتی ہے، لہٰذا سحری میں ایسی غذا کھائیں جو دیر سے ہضم ہوتی ہیں۔ دودھ کے ساتھ کھجور، مختلف پھلوں، دودھ اور دہی کے ساتھ سحری کرنا بھی مفید ہے۔ ٭سحری میں دودھ کے ساتھ چار پانچ کھجوریں کھانے سے اچھی خاصی توانائی حاصل ہوتی ہے۔ ٭سحری میں اَن چھنے آٹے کی روٹی کھائیں تو خوب ہے کیونکہ یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے لہٰذا بھوک کا زیادہ احساس نہیں ہوتا٭شوگر کے مریض یا دیگر کمزوری کے شکار سحری میں جَو شریف کا دلیہ استعمال فرمائیں، چاہیں تو اس میں مرغی کے گوشت کے ٹکڑے شامل فرمالیں اِن شَاء اللہَ روزہ پورا کرنے کیلئے توانائی حاصل ہوگی۔ افطار میں فوراً ٹھنڈا پانی پینے سے گیس،تبخیر معدہ اور جگر کے وَرَم(سْوجن) کا سخت خطرہ ہے۔ ٭شوگر کے مریض کے لئے بھی کھجور سے افطار کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ٭افطار کے لئے کیمیکلز سے بھرپور رنگ برنگ کے مشروبات اور ٹھنڈی بوتلوں کے بجائے لیموں اور شہد یا شَکر”کو استعمال کریں۔توانائی پانے کا قدرتی نظام روزے کی حالت میں جسم میں انسولین کا لیول کم ہوجاتا ہے، غدود کا لیول بڑھ جاتا ہے۔ یہ غدود جسم کے پٹھوں اور چربی کو متحرک بناتا اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ اگر سحری ہلکی پھلکی بھی کی جائے تو اس قدرتی نظام کی برکت سے جسم میں توانائی کی مقدار معتدل رہتی ہے۔ماہِ رمضان میں پانی کا استعمال سحرو افطارمیں پانی یا کوئی مشروب ایک ڈیڑھ گلاس سے زیادہ نہ پیا جائے۔ جسم کو پانی کی روزانہ تقریباً 12گلاس مقدار درکار ہوتی ہے اس کو افطار اور سحر کے درمیان پورا کیا جائے۔ یاد رکھئے! پیاس بجھانے کا جو کام پانی سے ہوتا ہے وہ شربت یا کولڈ ڈرنک سے نہیں ہوتا۔ بہترین طریقہ صرف کھجور یا پانی سے افطار کرکے نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعد کھانا تناول فرمائیے۔ اگر افطار میں بھی خوب کھایا، نمازِ مغرب کے بعد بھی کباب سموسوں وغیرہ سے انصاف کیا اور رات تراویح کے بعد کھانے کی ایک اور نشست سجائی تو پھر گیس، قبض اور تیزابیت وغیرہ مسائل کے لئے تیار ہوجائیے۔ صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے روزہ رکھئے ۔ سائنسی تحقیقات بھی حَتمی نہیں ہوتیں، بدلتی رَہتی ہیں، ہاں اللہ و رسول کے اَحکامات اٹل ہیں وہ نہیں بدلیں گے۔ ہمیں فرائض اور سنّتوں پر عمل طبّی فوائد پانے کیلئے نہیں صِرف و صِرف رِضائے اِلٰہیَ کی خاطر کرنا چاہئے، اگر ہم عمل اللہ کی رضا کیلئے کریں گے تو ثواب بھی ملے گا اور ضِمناً اِس کے فوائد بھی حاصل ہوجائیں گے۔ لہٰذا ظاہِری اور باطِنی آداب کو مَلحْو ظ رکھتے ہوئے روزہ ہمیں اللہ کی رِضا ہی کیلئے رکھنا چاہئے۔
دو جہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو
جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے
سائنسی تحقیقات بھی حَتمی نہیں ہوتیں، بدلتی رَہتی ہیں، ہاں اللہ و رسول کے اَحکامات اٹل ہیں وہ نہیں بدلیں گے۔ ہمیں فرائض اور سنّتوں پر عمل طبّی فوائد پانے کیلئے نہیں صِرف و صِرف رِضائے اِلٰہیَ کی خاطر کرنا چاہئے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button