ٹسمیع اللہ گران کی طباعت کردہ، شباب رانیزی کی تسلی بخش کمپوزنگ کی گئی کتاب "درخشندہ ستارے جو ڈوب گئے” کے ناشر ملاکنڈ ی ادبی تنظیم "تاںڑہ ادبی ٹولنہ ضلع ملاکنڈ” ہے. کتاب کی اشاعت جولائی 2023 ہے اور اس کتاب کا تخلیق کار تہانہ ملاکنڈ کے مشہور و معروف شاعر ادیب صحافی اور محقق فضل معبود صائم ہیں.کتاب کا انتساب مصنف و ملف نے اپنی کفایت شعار اور وفا شعار شریک حیات "ابگینہ” کے نام کیا ہے جو کہ میرے خیال میں ایک اچہی روایت کے جانب بارش کی پہلی بوند کے مانند ہے اور اسداللہ خان، کرنل مرتضی خان، یمین خان، عبدالصمد خان، پروفیسر ڈاکٹر اباسین یوسفزئی ، پروفیسر ڈاکٹر علی خیل دریاب ، شباب رانیزئی، محمد اقبال اقبال ، گوہر علی گوہر، علی محمد اور پروفیسر مرحوم احمد فرید کے نام تحفتا پیش کی ہے. پشتو زبان کے نامور شاعر ادیب محقق اور پشتو اکیڈمی پشاور کے شعبہ تحقیق کے نگران پروفیسر ڈاکٹر شیر زمان سیماب نے کتاب پر مختصر مگر جامع دیباجہ لکہا ہے. موصوف لکہتے ہیںجہان تک کتاب ہذا کے مصنف اور ملف فضل معبود صائم کا تعلق ہے تو موصوف کے بارے میں اتنا کہوں گا کہ وہ ایک کل وقتی لکھاری، صحافی ، شاعر، ادیب اور معلم ہیں. اخباری رپورٹس، کتابوں پر تبصری ، تجزے اور شعر اور شاعری کے علاوہ کئی کتابیں شائع کر چکے ہیں. جو اپنی زبان پشتو اور ادب کے ساتھ وابستگی اور محبت کی دلیل ہے. یہاں یہ بہی بتاتا چلوں کہ موصوف کتابوں کی اشاعت میں نمود و نمائش کے بالکل قائل نہیں اور نہ ہی کتابوں کی لمبی فہرست اور بے جا طوالت کے چکر میں پڑنے کے متمنی ہیں. مطلب یہ کہ کتاب شائع کرنے میں سوچ و بجار اور دوستوں سے مشورہ کرتا ہے کیونکہ ابتک انکے اخبارات اور رسائل میں سینکڑوں مضامین، تبصرے اور کالم شائع ہو چکے ہیں. اگر کتابوں کی فہرست کو طول ینے کے چکر میں لگ جائے تو میرے خیال میں اس سے چالیس کتابیں بن سکتی ہیں لیکن کتاب شائع کرنیکے سلسلے میں موضوع کی اہمیت کا خیال رکھتے ہیں. ادبی تنظیم "تہانہ ادبی ٹولنہ ضلع ملاکنڈ” کے جنرل سکرٹری فضل سبحان ساجد نے "فضل معبود صائم ایک تعارف” کے عنوان سے اور پشتو کے ممتاز افسانہ نگار محمد جمیل کاچو خیل نے "کاوش قابل ستائش” کے عنوان سے مصنف و ملف کی شخصیت اور کتاب کے حوالے سے اپنے قیمتی رائے کا اظہار کیا ہے.محمد جمیل کاچو خیل لکہتے ہیں صائم صاحب ایک ہمہ گیر شخصیت ہیں. ایک طرف اگر وہ بہ حیث معلم علم کے چراغان کیے ہوئے ہیں، تو دوسری جانب وہ ایک پرگو اچہے شاعر اور بہترین نثر نگار ہیں. صحافت کی دنیا میں ایک آچھا مقام اور نام رکہے ہیںمیرے خیال میں انکی جو سب سے بڑی خدمت ہے وہ ادب دوستی اور ادیب دوستی ہے. اس حولے سے وہ بہت پی زیادہ فعال ہیں. انکی یہ کتاب اس بات کا بین ثبوت ہے. یہ کتاب ایک وقت تصنیف بہی ہے اور تالیف بہی. بلکہ ترجمعہ بہی ہے. اس کتاب میں مختلف لوگوں کی ادبی سماجی اور فلاحی سرگرمیاں عیاں ہیں.تخلیق کار نے اپنے کرم فرماں کا شکریہ "اظہار خیال” کے عنوان سے کیا ہیفضل معبود صائم نے ابتدائی تحریر میں ضلع ملاکنڈ اور موضع تہانہ سے متعلق تمام معلومات خوبصورت پیرائے اور دلچسپ انداز میں قارئین تک پہنچائی ہیں. اس باب میں ملاکنڈ اور تہانہ کی مشہور شخصیات، حدود اربعہ، ابادی، محل وقوع ، ملاکنڈ لیوی، تعلیمی ادارے اور مدارس کی تعداد شامل ہیں۔ فضل معبود صائم صاحب کے مرتب ریکارڈ کے مطابق، 1985 میں فیرنگی دور میں ملاکنڈ کے پہلے پولیٹیکل ایجنٹ میجر ایچ اے ڈین عرصہ 1885 تا 1899 اور 1947 قیام پاکستان کے وقت میجر ای ایچ کاب پولیٹیکل ایجنٹ تھے۔ اور 3 جون 2001 کو پولیٹیکل ایجنٹ کا عہدہ، ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن افسیر DCO میں تیدیل کر یا گیا 3 جون 2001 کو مستان خان وزیر ملاکنڈ کے اخری پولیٹیکل ایجنٹ جبکہ پہلے ڈی سی او ساجد خان تعینات کیے گئے اور کتاب کی اشاعت تک شہاب محمد خان ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن آفسر تہے جنکی تقری 20 فروری 2023 کو کی گئی ہے.صائم صاحب تاریخی لحاظ سے مشہور گاں تہانہ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں لکہتے ہیں کہ پندرہ ویں صدی کے بعد کتابوں سے معلوم پوتا ہے کہ توایخ خافظ رحمت خانی کے مطابق یہاں کا پہلا نام "آتن جائے” تہا جو کہ گبری زبان کا لفظ ہے. گبری زبان میں آتن جرگہ اور جائے جگہ کو کہتے ہیں اسکا مطلب ہے "جرگے کی جگہ”مزید لکہتے ہیں ، تہانہ کو آتن جائے اس لئے کہا جاتا تہا کہ اس زمانے میں یہاں جرگے(جاری ہے )
0 43 3 minutes read