کالم

غزہ پر اسرائیلی جارحیت ۔۔۔مسلم حکمرانوں کی خاموشی!

فلسطین کے سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ اعداد شمار میںکے مطابق فلسطین پر قابض اسرائیل نے 7اکتوبر سے مارچ 14تک 70ہزار ٹن باروڈ کی آگ برساکر38,341فلسطینیوںکو شہید اور 73,134 فلسطینیوںکو زخمی کیاہے، مگر ہنوز اسرائیلی بمباری جاری ہے اسرائیلی بمباری سے 13,790بچے شہید جب کہ27 بچے بھوک سے شہید ہوچکے ہیں۔
9,100خواتین،364 طبی عملے کے اہلکار،48سول ڈیفنس کے اہلکارشہید ہوچکے ہیں133 صحافی جان سے گئے ہیں، 7,000 لاپتہ، ان میں 70% بچے اور خواتین ہیں۔زخمیوںمیں72فیصد متاثرین بچے اور خواتین ہیں۔17,000بچوں نے ایک یا دونوں والدین کو کھو دیا ہے۔11,000 زخمی جن کو علاج کے لیے سفر کرنے کی ضرورت ہے 10,000 کینسر کے مریضوں کو موت کے خطرے کا سامنا ہے۔700,000نقل مکانی کی وجہ سے متعدی بیماریوں سے متاثر ہیںبے گھر ہونے کی وجہ سے وائرل ہیپاٹائٹس کے انفیکشن کے8,000کیس60,000 حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔350,000 دائمی مریض ادویات کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔269 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اہلکاروں میں گرفتاری کے واقعات،10صحافی گرفتار ہیں ۔
غزہ کی پٹی میں2 ملین فلسطینی بے گھر ہیں، 166 سرکاری ہیڈکوارٹر کو مکمل تباہ کیاجاچکاہے 100 سکول اور یونیورسٹیاں کو مکمل طورپر تباہ کیاجاچکاہے جب کہ 305 سکول اور یونیورسٹیاںکو نقصان پہنچایا گیا جو اب ناقابل استعمال ہیں 223مساجد کو مکمل طور پر شہید کیاجاچکاہے جب کہ 289) مساجد کو نمازادا کرنے کے قابل نہیں چھوڑا،3 گرجا گھروں کو تباہ کیاگیاہے 70,000رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ 290,000 رہائشی یونٹ رہائش کے قابل نہیں رہے ہیں،70,000ٹن بارود کی آگ برسائی گئی ہے 32 ہسپتال کو نشانہ بنایاگیاہے 53 صحت کے مراکزتباہ کیے گئے ہیں155صحت کی دیکھ بھال کے مراکز تباہ کیے گئے ہین ہیں 126 ایمبولینسیںمکمل طوپر تباہ کی گئی ہیں،200 آثار قدیمہ اور ورثے کے مقامات تباہ کیے گئے ہیں۔
اسرائیل فلسطین پر مسلسل بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو اعلان کررہاہے کہ ایک بھی فلسطینی کو زندہ نہیں چھوڑوں گا وہ اہداف کو آگے بڑھارہاہے دوسری طرف امریکہ سلامتی کونسل میںفائر بندی کی قرارداد کو تین مرتبہ ویٹوکرچکاہے ،اس وقت اطلاعات ہیں کہ ہندوستان سے آر ایس ایس کے غنڈے بھی اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کا قتل عام کررہے ہیںامریکی اسلحہ اور اس کی فوج اور امریکہ کی ٹکنالوجی استعمال ہورہی ہے ۔برطانیہ سمیت کئی ممالک اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں،مغربی ممالک کے عوام اسرائیل کا ساتھ دینے والوںکو شدید نتقید کا نشانہ بنارہے ہیں مغربی ممالک میںلاکھوں افراد سڑکوں پرنکل کراسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کررہے ہیں۔اپنے حکمرانوں کو نشانہ بنارہے ہیں حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ امریکہ کے حاضر سروس ایئرمین نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگادی اور کہاکہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی میںشریک نہیںہوسکتا۔پوری مہذب دنیا سرپا احتجاج ہے مگر امریکہ کسی کو کوئی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے ،دوسری طرف اسلامی ممالک کے عوام شدید غم وغصے کا اظہارکررہے ہیں مگر اسلامی ممالک کے حکمران خاموش تماشائی کا کردار اد اکرر ہیے ۔اسرائیلی وزیر اعظم نہ تو مغربی ممالک کے لاکھوں عوام کے احتجاج کی پرواکررہاہے اور نہ ہی اس کوفکر ہے کہ 57اسلامی ممالک اس کے خلاف کوئی کارروائی کریںگے وہ بے فکر ہوکر فلسطینیوں کی نسل کشی کررہاہے ،اس سارے صورت حال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے پاکستان کو مسلم اور غیر مسلم دنیا میں ایک مقام حاصل ہے اپنے اس مقام کے شایان شان کردار ادا کرنا چاہیے ،فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے پاکستان کے نئے منتخب وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو مبارک باد دی ہے اور مطالبہ کیاہے کہ پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔پاکستان ،ترکیہ ،قطر ،سعودی عرب اور دیگر ممالک مل کر حکمت عملی تشکیل دیں تاکہ فلسطین آزاد ہو اور دنیا کے مسلمان القدس کی زیارت کے لیے جاسکیں،یہی وقت ہے فلسطین کی آزادی کی تحریک کو منزل سے ہمکنار کرنے کا یہی مناسب وقت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button