کالم

قادیانیوں اور دیگر غیر مسلموں میں فرق

ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک کوئی نبی اور رسول نہیں آئے گا اور نہ ہی کوئی شخص نبوت کا دعوی کر سکتا ہے جو نبوت کا دعوی کرے وہ دجال اور کذاب تو ہو سکتا ہے مگر نبی نہیں ہو سکتا۔ علماء اور فقہاء کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کوئی شخص نبوت کا دعوی کرتا ہے اور کسی کے سامنے اپنی نبوت کو پیش کرتا ہے تو جس کے سامنے نبوت پیش کی گئی ان نے دلیل کا مطالبہ کر دیا تو وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے کیونکہ اس کی نبوت کی دلیل مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت میں کہیں نہ کہیں شک ہے جو اس سے نبوت کی دلیل طلب کررہا ہے ۔ ورنہ حقیقی اور سچا مسلمان جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر کسی قسم کا شک نہ ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اور اللہ رب العزت کی کتاب پر پورا یقین ہو تو وہ کسی سے دلیل نہیں مانگے گا بلکہ وہ کہے گا کہ میں بلا دلیل ہی تجھے کافر اور جھوٹا تسلیم کرتا ہوں کیونکہ ہمارے پاس قرآن و حدیث میںجو دلائل موجود ہیں وہ ہی ہمارے لئے کافی ہیں۔پاکستان کا آئین بھی اس بات کو واضح کرتا ہے کہ جو شخص بھی چاہے وہ قادیانی ہو، احمدی ہو یا لاہوری گروپ سے تعلق رکھتا ہوں کسی بھی شکل میں کسی بھی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کو نبی مانتا ہو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ اس کا مسلمانوں ، اسلام اور اسلامی شعائر کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہیں ہے۔ وہ اپنے مذہب کو اسلام نہیں کہہ سکتا ، عبادت گاہ کو مسجد نہیں قرار دے سکتا، اذان نہیں دے سکتا اور اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کر سکتا۔ پاکستان میں دیگر بھی بہت سے غیر مسلم لوگ رہتے ہیں لیکن ہمارا طرز عمل ان کے ساتھ مختلف ہے جبکہ قادیانیوں کے ساتھ بالکل مختلف ہے ۔ لوگ اس بات پر اعتراض بھی کرتے ہیں کہ دیگر غیر مسلم بھی تو پاکستان میں رہتے ہیں لیکن آپ قادیانیوں کو ٹارگٹ کیوں کرتے ہیں۔ تو اس کا ایک صاف ستھرا اور واضح جواب یہ ہے کہ ان میں بہت زیادہ فرق ہے ، دیگر غیر مسلم پاکستان کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں اور آئینی حدود میں رہتے ہیں جب کہ قادیانی پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے پاکستان کے آئین میں جو واضح طور پر قادیانیوں کے بارے میں لکھا ہوا ہے اور پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا اس کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ اسی طرح دیگر مسلم پاکستان کے اندر رہتے ہوئے پاکستان کے ساتھ محبت کرتے ہیں اور پاکستان کی ترقی و کامیابی کے لیے اپنا کردار بھی ادا کرتے رہتے ہیں لیکن قادیانی پاکستان میں رہتے ہوئے بھی پاکستان کے غدار ہیں اور جب باہر جاتے ہیں تو پاکستان کے خلاف شدید زہراگلتے ہیں ، اس لیے دیگر غیر مسلموں کے برعکس یہ ملک و ملت کے غدار بھی ہیں اور دین اسلام کے غدار توہیں ہی۔ اسی طرح دیگر مسلم خود کو غیر مسلم قرار دیتے ہیں وہ اسلام کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش نہیں کرتے لیکن قادیانی خود کو مسلمان قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کالے کرتوت کرتے پھرتے ہیں یہ خود کو زبردستی مسلمان قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلام کے نام اور اسلام کے تشخص پر ڈاکہ ڈالنے کی بھرپور کوشش میں رہتے ہیں ، یہ اسلامی تعلیمات کو نہیں مانتے ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم کو تسلیم نہیں کرتے اور یہ گستاخیاں کرتے ہیں اور اس کے باوجود خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں۔ یہاں ایک بات اور بھی یاد رہے کہ صرف اسلام یا مسلمان ہی نہیں کوئی بھی مذہب اس طرح کی حرکات کو برداشت نہیں کر سکتا کہ وہ ان کی تعلیمات پر عمل بھی نہ کریں اور خود کو اس مذہب میںزبردستی ٹھونسنے کی کوشش بھی کریں ۔ آپ مجھے یہ بتائیں کہ کوئی شخص حضرت عیسی علیہ السلام کو نعوذ باللہ نبی نہیں مانتا یا نبی تو مانتا ہے لیکن ان کے بعد کسی اور کو بھی نبی مانتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو چھوڑ کر اس دوسرے نبی کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے تو کیا عیسائی اس کو عیسائی تسلیم کرلیں گے ۔ اسی طرح یہودیوں کے نبی کو نہ ماننے والوں کو کیا یہودی مذہب والے یہودی تسلیم کر لیں گے۔ حتیٰ کہ خود قادیانیوں سے پوچھیں کہ کوئی شخص مرزا غلام قادیانی کو نبی نہیں مانتا اس کو تسلیم نہیں کرتا اس کی گستاخیاں کرتا ہے تو کیا یہ اس کو مرزائی یاقادیانی تسلیم کریں گے؟یقینا ہرگز ایسا نہیں ہے تو پھر مسلمانوں سے کیوں اس بات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ ان کے نبی کو نبی نہ ماننے والے ، ان کی ختم نبوت کا انکار کرنے والے اور ان کی شان میں گستاخیاں کرنے والے ، ان کی دینی تعلیمات کا انکار کرنے والوں اور اپنا نیا مذہب ایجاد کر لینے والوں کو مسلمان تسلیم کر لیں ، ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا۔قادیانیوں کا طریقہ واردات بھی نہایت بھیانک ہے یہ زیادہ تر سادہ لوح افراد پر اپنا جال پھینکتے ہیں۔ پہلے نہایت اچھے اخلاق ظاہر کر کے ان کے دلوں میں جگہ بناتے ہیں پھر ان کی مجبوریوں اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں اپنے قریب کرتے ہیں ۔ اگر کسی کو معاشی تنگی ہے تو اسے معاشی لحاظ سے مدد اور تعاون فراہم کرتے ہیں، نوجوان لڑکوں کو عورت کے جال سے پھانستے ہیں، جاہل لوگوں کو طرح طرح کی دینی باتیں بنا کر سناتے ہیں کہ وہ ان سے متاثر ہو جاتے ہیں ۔ لہٰذا ہمیںان کے بارے زیادہ سے زیادہ لوگوں میں آگاہی پیدا کرنی چاہیے ، لوگوں کو عقیدہ ختم نبوت اور قادیانیت کی حقیقت سے آگاہ کرنا چاہیے، تاکہ لوگ ان کی باتوں میں آ کر اپنا ایمان نہ گنوا بیٹھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button