صحت

حمل کے دوران ویپنگ کے مضر اثرات

ٹاکسک نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا تھا کہ ویپنگ میں استعمال ہونے والے ‘ویپ جوس’ میں ممکنہ طور پر مضر صحت ٹاکسنز موجود ہوتے ہیں اور اس لیے حاملہ خواتین کو ویپنگ سے گریز کرنا چاہیے۔

اس تحقیق میں برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ کی ایسی 1,100 حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا جو روزانہ تمباکو نوشی کر رہی تھیں لیکن ساتھ ہی اسے ترک کرنے کی بھی کوشش کر رہی تھیں۔

اس مطالعے میں دیکھا گیا کہ جن خواتین نے حمل کے دوران سگریٹ کا استعمال ترک کر کہ اس کے متبادل کے طور پر نکوٹین کا استعمال شروع کیا، پیدائش کے وقت ان کے بچوں کا وزن سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ جبکہ نکوٹین استعمال کرنے والی ماؤں اور ان خواتین کے بچوں کا وزن جنہوں نے سگریٹ اور نکوٹین دونوں ہی کا استعمال ترک کر دیا تھا ایک ہی جتنا تھا۔

ای سگریٹ: اچھا متبادل یا مضر صحت؟

ای سگریٹ خوب دھواں چھوڑتی ہے لیکن اس کی کوئی بُو نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اصل سگریٹ کا ایک زیادہ صحت بخش متبادل ہے؟ آئیے، اس گیلری میں اس دھواں چھوڑتی مشین کا ذرا غور سے جائزہ لیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

Bildergalerie zur E-Zigarette

ایک پُر کشش گناہ؟

اکتیس مئی 2014ء، انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن۔ اس روز کئی لوگ تمباکو نوشی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہنے کا عزم کریں گے۔ اس سلسلے میں بہت سے لوگ ای سگریٹ کی مدد لیتے ہیں، جن کی فروخت دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے۔ ای سگریٹ بغیر کسی احساسِ جرم کے، بغیر بُو دار دھواں چھوڑے اور بغیر اپنی صحت کو خطرے میں ڈالے پی جا سکتی ہے، کم از کم ای سگریٹ بنانے والے یہی دعویٰ کرتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

Bildergalerie zur E-Zigarette

ای سگریٹ کیسے کام کرتی ہے؟

ای سگریٹ ایک ری چارج ایبل بیٹری (مثلاً USB کنکشن کی مدد سے کمپیوٹر پر بھی چارج ہونے والی)، بخارات بنانے والے ایک آلے اور ایک چھوٹی سی ڈبیا پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں اپنی پسند کا نکوٹین کا حامل کوئی بھی خوشبو دار محلول رکھا جا سکتا ہے۔ جب تمباکو نوش اس سگریٹ کو منہ لگا کر سانس اندر کو کھینچتا ہے تو محلول سے بخارات اٹھتے ہیں اور وہ اس دھوئیں کو ای سگریٹ کے ساتھ منہ لگا کر اپنے اندر کھینچ لیتا ہے۔

Infografik Elektronische Zigarette

ایک نہیں، کئی ذائقے

ای سگریٹ میں مختلف ذائقے ہوتے ہیں۔ تمباکو کی خوشبو والے محلول سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، جن کے بعد مختلف پھلوں مثلاً اسٹرابری اور سیب کے ذائقے والے مائع جات کی باری آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف شدت کی نکوٹین کے حامل محلول بھی دستیاب ہوتے ہیں اور نکوٹین سے پاک اور بغیر ذائقے والے مائع جات بھی۔

تصویر: picture alliance/Fredrik von Erichsen

Bildergalerie zur E-Zigarette

ہر طرح کے تمباکو نوش کے مزاج کے مطابق

بازار میں نہ صرف مختلف ذائقوں والے ای سگریٹ دستیاب ہیں بلکہ اگر کوئی عام طور پر سگریٹ نوشی نہ کرتا ہو تو وہ ای سگار یا ای پائپ سے بھی لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار سگریٹ نوشی کرنے والے کے لیے بھی ای سگریٹ دستیاب ہے، جو اپنی تقریباً دَس یورو کی قیمت کے ساتھ مقابلتاً مہنگی بھی ہوتی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

E-Zigarre

ای سگریٹ میں کوئی چیز جلتی نہیں

تمباکو نوشی کی تعریف یہ ہے کہ اس میں ’پودوں کے جلتے ہوئے حصوں کے دھوئیں کو جانتے بوجھتے سانس کے ذریعے منہ میں کھینچا اور پھر سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں تک لے جایا جاتا ہے‘۔ ای سگریٹ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی جلتا نہیں ہے، نہ تمباکو اور نہ ہی کوئی اور پودا۔ کم ا ز کم سابق تمباکو نوشوں کی صحت کے لیے تو اس میں فائدہ نظر آتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

Bildergalerie zur E-Zigarette

ای سگریٹ کب تک برداشت ہو سکے گی؟

جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے، وہ تمباکو کے دھوئیں کو اپنے آس پاس بھی نہیں دیکھنا چاہتے اور یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں دفاتر اور ریستورانوں وغیرہ میں غیر تمباکو نوشوں کے تحفظ کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ کیا ای سگریٹ پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی؟ ابھی تک تو ایسا نہیں ہے لیکن اس موضوع پر بحث بدستور جاری و ساری ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

Bildergalerie zur E-Zigarette

ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے مشکوک مادے

ای سگریٹ میں کون کونسے مادے استعمال ہوتے ہیں، ایک عام آدمی کے لیے یہ بات سمجھنا آسان نہیں ہے۔ مثلاً ای سگریٹ میں پروپائلین گلائیکول نامی بے بُو، بے رنگ اور نمی کو جذب کرنے والا مادہ بھی استعمال ہوتا ہے، جو مصنوعی دھند بنانے والی مشینوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ جلد پر لگانے والی کریموں اور ٹوتھ پیسٹ میں موجود ہوتا ہے۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے استعمال کے طویل المدتی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

Swedish House Mafia "HOPE Concert" für den Iran 2013

مختلف آراء

اگر تو معاملہ یہ ہے کہ آیا انسان کو ای سگریٹ نوش کرنی چاہیے یا پھر اصل تمباکو والی سگریٹ ہی نوش کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تو پھر تو ماہرین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ ای سگریٹ بہرحال صحت کے لیے کم خطرناک ہے۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سرے سے ہی سگریٹ نوشی ترک کر دینا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ای سگریٹ کے مضرِ صحت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ابھی طویل المدتی جائزے سامنے نہیں آئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

Elektronische Zigarette

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button