کالم

وزیراعظم میاں شہبازشریف ”عوامی خدمت کا 37 واں برس”

وزارت عظمیٰ کا دوسری مرتبہ حلف اٹھانے کے اگلے روز پانچ مارچ 2024ئ کی صبح میاں شہبازشریف گوادر پہنچ گئے۔ متاثرین بارش اور ڑالہ باری سے مخاطب ہوتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بلوچستان کے لوگ تکلیف میں ہوں اور ہم اسلام آباد سکون اور آرام سے بیٹھ جائیں؟ متاثرین کی خدمت کرکے حکومت آپ پر کوئی احسان نہیں کر رہی، یہ قومی فرض ہے ۔ اور ہم مٹی کا قرض اتارتے رہیں گے ۔دوران تقریر انہیں ماہی گیروں کی کشیتوں کی بربادی اور نقصانات سے بھی آگاہ کیا گیا نشاندہی پر وزیراعظم میاں شہبازشریف حاجی گلاب کی ستائش کی اور بتایا کہ صوبائی حکومت نے چالیس کروڑ روپے صرف ماہی گیروں کی خیرگری کیلئے مختص کئے۔ میاں شہبازشریف متاثرین کو حوصلہ دیتے ہوئے بار بار کہتے رہے کہ مصیبت کی ان گھڑیوں میں وہ تنہا نہیں ہیں۔میاں شہبازشریف کی طرف سے قومی خدمت کا یہ 40 واں برس ہے۔ 1985ء کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے ممبر منتخب ہونے سے خدمت و سیادت کا جو درخشاں اور قابل رشک سفر شروع ہوا تھا، وہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی خدمت اور سیاست کو کبھی نمایاں نہیں کیا۔ ہمارا تعلق چونکہ لاہور سے ہے ،زندہ دلان شہر سے لازوال تعلق کی بنا پر ہم اور ہمارے ”بڑے” شریف خاندان کے انداز معاشرت’ سیاست اور خدمت سے آشنائ ہیں۔ مرحوم میاں محمد شریف کے صاحب زادے میاں محمد نوازشریف اور میاں شہبازشریف نے دیکھتے ہی دیکھتے قومی سیاست میں جگہ بنائی بلکہ قوم کے دلوں میں اتر گئے ۔میاں محمد نوازشریف کے دور میں 28 مئی1998 کو پاکستان نے بھارت کے 5 دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کرکے جنوبی ایشیائ میں بھارتی بالا دستی کا یکطرفہ منصوبہ خاک میں ملایا ۔میاں صاحب نے موٹر ویز’ میٹروبس سروس ‘ اورنج ٹرین اور لوڈشیڈنگ ختم کرانے کے منصوبوں کے ساتھ سی پیک جیسے شاہکار کارناموں کو جلا بخشی۔ ملائیشیائ’ ترکی ‘ چین اور سعودی عرب سے ملنے والی توصیف وستائش میاں صاحب کی کامیابی اور کامرانی کی دلیل ہے مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئے، وہ میاں شریف کے دوسرے صاحبزادے اور تین بار وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ شہباز شریف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن کی، عملی سیاست میں ان کا کیریئر بہت شاندار ہے جو چار دہائیوں پر مشتمل ہے۔ 1985 میں شہباز شریف لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر منتخب ہوئے۔ جبکہ 1988 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسمبلی کی یہ مدت پوری ہونے سے پہلے ہی اسے 1990میں تحلیل کردیا گیا۔ میاں شہباز شریف 1990 سے 1993 کے دوران قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، 1993میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور 1996تک پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رہے۔ 1997میں شہباز شریف تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور وزیر اعلی منتخب ہوئے، یہ اسمبلی بھی 1999 میں فوجی مداخلت کے سبب تحلیل کردی گئی۔ پنجاب حکومت کو مرکزی حکومت کے ساتھ ہی ختم کردیا گیا اورانکو کو قید کرلیا گیا۔2007 میں 8 برس جلا وطنی میں گزارنے کے بعد واپس پاکستان آئے اور 2008 میں چوتھی مرتبہ بھکر سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی اور دوسری بار وزیراعلی بنے۔مئی 2013 کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی مسلم لیگ ن بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پھر اقتدار میں آئی، صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں (پی پی۔159، پی پی۔ 161، پی پی۔247) اور (این اے۔129) کی ایک قومی نشست پر کامیاب قرار پائے تاہم انہوں نے پی پی۔159 کی نشست برقرار رکھی وہ تیسری مرتبہ ریکارڈ حیثیت میں وزیر اعلی پنجاب منتخب ہوئے۔ 2018 میں اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ 2018 کے عام انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کے 4 حلقوں (این اے?249 کراچی، این اے?132 لاہور، این اے?3 سوات اور این اے?192 ڈیرہ غازی خان) سے الیکشن لڑے۔رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد انہوں نے بانی پی ٹی آئی کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا جس میں بانی پی ٹی آئی 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، بعدازاں شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے۔ اپریل 2022 میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ڈی ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں نے شہباز شریف کو وزارت عظمی کا امیدوار نامزد کیا۔11 اپریل کو قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو نیا قائد ایوان منتخب کر لیا جس کے بعد شہباز شریف پہلی بار وزیراعظم منتخب ہوئے تاہم شہباز شریف کا بطور وزیراعظم پہلا دور صرف 16 ماہ تک محدود رہا۔ اب ایک بار پھر 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے نتائج اور نئی قومی اسمبلی تشکیل ہونے کے بعد وہ دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے ہیںمیاں محمد شہبازشریف 3 باروزیراعلی پنجاب رہے انہوں نے وزیراعلی بن کر سیاست برائے خدمت کو نیا رنگ اور منفرد روپ دیا۔ رمضان پیکج، سستے بازار’ رمضان سیل ‘ مفت آٹا’ لیپ ٹاپ سیکم ‘ میٹرک انٹر’ گریجویشن سطح پر پوزیشن ہولڈز کو سرکاری خرچ پر بیرون ملک دورے ، کیش پرائز سب ان کی محبتوں کا ثبوت ہے۔وہ اپنی ملاقاتوں میں خود کو وزیراعلی سے زیادہ خادم اعلی کہلانے میں فخرکرتے ۔ان کی عوامی خدمت کے اس انداز جلیلہ کی بازگشت چین’ ترکی اور سعودی عرب کے ساتھ پڑوس ملک بھارت میں بھی سنی گئی۔ ہم نے خود سنا جب شائنگ انڈیا کا منصوبہ لانچ کیا گیا تو اینکرز کہتے رہے ”کاش بھارت کو ایک شہبازشریف مل جائے” برادر ملک چین میں میاں شہبازشریف کی عوامی خدمات کو ”شہبازسپیڈ” کا نام دیا گیا۔ میاں صاحب کے بارے میں سینئر بیورو کریٹ کہتے ہیں کہ وہ صبح نماز کے بعد سرکاری امور میں جت جاتے ہیں اور یہ معمول رات گئے تک جاری رہتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی راہنما سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شریں رحمان نے اعتراف کیا کہ میاں شہبازشریف بہت زیادہ ایکٹو ایڈمنسٹریٹر ہیں جب وہ پی ڈی ایم کی سولہ ماہ حکومت کی وزیر تھیں انہوں نے جب بھی میاں شہبازشریف کو کال کی یا ایس ایم ایس کیا وزیراعظم نے اگلے لمحے جواب مرحمت فرما دیا۔میاں شہبازشریف کو خدائے لم یزل نے دوسری بار قومی خدمت کا موقع دیا ہے امید بلکہ یقین ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ پاکستان اور قوم کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لیے شبانہ روز سرگرم رہیں گے اس بار انہیں بے روزگاری ، مہنگائی ،امن وامان اور مخدوش سیاسی حالات کا ورثہ ملا ہے اللہ کرے وہ قوم کی امیدیں پوری کرنے والے بھی جائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button