لاہور: سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلامی دنیا کے پاس ایٹم بم ہوتے ہوئے آج فلسطین پر قیامت گزر رہی ہے دفاع کے لیے آپ ایٹم بم کے مالک بنے لیکن آپ کر کچھ نہیں سکتے۔
لاہور میں جمعیت لائرز فورم پنجاب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ریاست کی اہمیت کو سمجھیں اور ریاست میں رہنے والی قوم کو سمجھیں، آئین ہمارے نزدیک ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے جس وقت یہ آئین بنایا گیا اس وقت ملک ٹوٹ چکا تھا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف تحریک شروع کی تو ملک کی سیاست دو حصوں میں بٹی ہوئی تھی ایک طرف تمام جماعتیں شریک تھیں، ایوب خان سے مذاکرات ہوئے اور دو باتوں پر اتفاق ہوگیا، ملک کے اندر پارلیمان طرز کی حکومت ہو اور قوم کو ووٹ کا حق دیا جائے ذوالفقار بھٹو کا کہنا تھا کہ صدارتی طرز حکومت ہو 1973 میں مستقل آئین بنا تو ذوالفقار بھٹو بھی پارلیمانی طرز حکومت پر متفق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئین نہیں ہے تو کوئی صوبہ نہیں ہے اس لیے آئین کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں رہا آج بھی میں یہی سوال کر رہا ہوں پاکستان مسلم لیگ سے بھی اور پاکستان پیپلز پارٹی سے بھی کہ جو آپ کا مینڈیٹ 2018 میں تھا تقریبا کچھ اوپر نیچے آج بھی وہی ہے ہم نے اس وقت بھی دھاندلی کو قبول نہیں کیا تھا اور آج بھی قبول نہیں ہے یہاں پارلیمنٹ کا نظام ہی چلے گا ورنہ نہیں چلے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہی ہمارا آج بھی اختلاف رائے ہے کہ فیصلے عوام کو کرنے ہیں یا ہماری اسٹیبلشمنٹ کو کرنے ہیں قانون سازی عوام کو کرنی ہے یا پیچھے سے ڈکٹیٹ ہونی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست اور معیشت آئی ایم ایف کے ہاتھ میں چلی گئی ہے جبکہ تک وہ ہاں نہیں کرے گا دنیا کا کوئی ملک آپ کو قرضہ نہیں دے گا، لیاقت علی خان جب امریکا گئے تو وہاں سے پیسہ لائے ہمارے منہ کو پیسہ لگا ہے اور ہم ختم ہوگے، دفاع کے لیے آپ ایٹم بم کے مالک بنے لیکن آپ کر کچھ نہیں سکتے ہر طرف سے پاکستان پر دبا آرہا ہے ہم ایٹم بم کے مالک ہیں لیکن ہمیں اپنا ایٹم بم سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔
0 43 2 minutes read