
اسلام آباد: پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے پاکستان میں عام انتخابات2024 پر اپنی جائزہ رپورٹ جار ی کر دی۔
رپورٹ کے مطابق، عام انتخابات 2024 میں سب سے کم منصفانہ اسکور ریکارڈ کیا گیا، جو پچھلے انتخابی دوروں کے مقابلے شفافیت کے اسکور میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ قبل از پولنگ مرحلے کے دوران انتخابی شیڈول میں کافی تاخیر اور سیاسی جبر دیکھا گیا، نگران حکومت کی جانب سے قبل از پولنگ مرحلے میں غیر جانبداری کا فقدان تھا۔
رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال رہی، موبائل فون پر پابندی نے بھی انتخابی عمل میں عوام کی شرکت میں مشکلات پیدا کیں، فارم 45 اور فارم 47 میں بڑے پیمانے پر تفاوت کے الزامات نے بھی ساکھ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔
PLDAT رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر فارم 45، 46، 48 اور 49 کی اشاعت میں تاخیر، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 95(10) کی خلاف ورزی ہے، جس سے الیکشن کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق پولنگ کے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی نے صرف الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) سے سمجھوتہ کیا، پولنگ مکمل ہونے کے بعد مقررہ وقت سے زائد نتائج کے اعلان میں تاخیر نے الیکشن کمیشن پر سنگین سوالات کھڑے کردیئے۔
پلڈاٹ کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ پر 25 روز تک بڑا تنازعہ رہا جب کہ دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں الاٹ کی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پری پول مرحلے کے لیے تشخیص کا اسکور 50 فیصد تھا، جو 2013 کے 62 فیصد کے اسکور سے نمایاں طور پر کم تھا، انتخابات کے دن پولنگ کے عمل کا اسکور 58 فیصد تھا، جو 2018 کے اسکور سے کم تھا۔ جبکہ پولنگ ڈے کا مرحلہ، ووٹنگ، پولنگ عملے کی کارکردگی اور پولنگ سٹیشنز کا معیار 2018 کے عام انتخابات سے بدتر ہے، 2024 کے عام انتخابات کے مجموعی معیار نے 49 فیصد اسکور کیا، معیار کا سکور نہ صرف 50 فیصد سے کم ہے بلکہ گزشتہ 2 انتخابات کے مجموعی اسکور سے بھی کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق ووٹوں کی گنتی، نتائج کی تالیف، ترسیل، یکجہتی، عارضی نتائج کے اعلان اور انتخابات کے بعد کے عمل میں کم از کم 40 فیصد سکور حاصل ہوا۔ الیکشن کمیشن ٹرانسمیشن، کنسولیڈیشن اور عبوری نتائج کے اعلان میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اعلان کرے۔