کالم

جمہوری معمالات کو جمہوری انداز میں سلجھانے کی ضرورت

جمہوری دور میں الجھے معاملات کو سلجھانے کے لئے جہاں سیاسی بصیرت اور تدبر کی ضرورت ہوتی ہے وہاں قائدانہ صلاحیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے اس کی ایک اعلی اور مثالی رہنما کی تصویر ہمیں قائد اعظم میں دکھائی دیتی ہے قائد نے اپنی قوم کو روشنی دکھائی منزل کی نشاندھی کی اور قوم کو مطلوبہ مقام دلایا قائد نے اپنے مخالفین کا ہر چینل قبول کیا اور قوم کی کشتی کو محفوظ اور با عزت مقام پر پہنچا کر دم لیا مسلمان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے جمع ہوئے قائد اعظم کو حقیقی رہنما تسلیم کیا قائد اعظم نے بیک وقت کئی محاذوں پر مقابلہ کیا آپ نے برطانوی اور ہندو سماج کی مشترکہ قوتوں کو شکست دی سرسید احمد خان اور قائد اعظم لیڈر تھے انہوں نے مسلمانوں کو مایوسی اور ناکامی کے اندھیروں سے نکال کر حوصلہ دیا اور خود مختار قوم کی شکل میں ڈھال دیا قائد اعظم نے ہمیشہ مسائل کو سلجھانے کے لئے فریقین سے بات چیت کی مسلم لیگ کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے ہندوں اور انگریزوں سے الگ الگ اور مشترکہ طور پر بات چیت میں حصہ لیا اس ضمن میں کئی کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیا اور امور کو میرٹ پر رکھا گیا اور دلائل کی روشنی میں فریقین ایک نتیجہ پر پہنچے پاکستان مذاکرات بحث و مباحثہ اور دلائل کا نتیجہ ہے مسائل کے حل کے لئے اہم لائحہ عمل اتحاد یقین اور نظم و ضبط ہوتا ہے قائد اعظم نے یہی نعرہ دیا جس نے تاریخی صورت اختیار کی اور مسلمان سیاسی معاشرتی تعلیمی اور دیگر شعبوں میں بھرپور طریقے سے منظم ہوئے اور اپنی منزل کو پانے میں کو کامیابی ملی رائے عامہ بھی معاملات کو سلجھانے میں موثر ثابت ہوتی ہے جمہوری روایات پر عمل کرنا بھی مسائل کے ادراک میں ممدو معاون ثابت ہوتا ہے پاکستان میں جمہوریت تو ہے مگر جمہوری روایات پر عمل نہیں کیا جاتا دوسروں کی باتوں اور تنقید کو سننا اور حزب اختلاف کی رائے کا احترام کرنا پاکستان میں ناہید ہو چکا ہے مساوات اخوت اور سب سے بڑھ کر قرآن وحدیث سے رہنمائی لینا اسلامی جمہوری نظام کا حصہ ہے ہر عزم قیادت کی موجودگی میں تعلیمی ترقی کے ذریعے بہتری پیدا کی جا سکتی ہے آج جمہوریت ایک بار پھر اپنی روایات اقدار کی متقاضی دکھائی دیتی ہے سیاست میں عدم استحکام باور عدم برداشت نے جمہوریت کو کافی نقصان پہنچا یا ہے ہمارے سیاسی رہنماوں نے ایک دوسرے کو کرپٹ چور ڈاکو اور مقدمات بنانے میں روادی کا وہ حشر نشر کیا کہ جس جمہور روتا رہا اور اشرافیہ مزے کرتی رہی آمریت کی راہ ہموار کرنے میں ہمارے سیاسی رہنماوں کی آہس کی لڑائی جھگڑے ہیں جمہوری حکومت میں مسائل کو حل کرنے اور الجھے معاملات کو سلجھانے کے لئے سیاسی بصیرت اور تدبر کی جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں قائدانہ صلاحیت مذاکرات اتحاد یقین اور نظم و ضبط کے علاہ رائے عامہ اور جمہوری روایات کی ضرورت اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہوا کرتی ہے اب سیاست میں رواداری اور استحکام کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں کو چائیے کہ وہ اپنیاپنے منشور سے عوام کو آگاہ کر یں اور رائے عامہ ہموار کریں اور جمہوری روایات اور اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی زمہ داری نبھائیں اور الیکشن کو صاف و شفاف بنانے میں اپنا کردار ادا کریں یہی وقت کی ضرورت ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button