صوفیا ئیکرام کی دھرتی سندھ میں سرعام سڑکوں پراس وقت کیا کھیل کھیلا جارہا ہے شاید سندھ حکومت اور وفاق اس سے بے خبرہیں یا بے بس ہیں لفظ بے بس اگرچہ یہاں اچھا نہیں لگتا کیوں کہ مٹھی بھر انسانیت کے دشمن شرپسند لوگوں نے معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے شعبہ ٹرانسپورٹ کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے اور آئے روز ہیوی ٹرانسپورٹ کے ڈرائیورز کو لوٹ مارکے بعد تشددکرکے موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے ہم اسے سندھ حکومت کی بے بسی کا نام نہیں دے سکتے ہاں اسے بے حسی کہا جاسکتا ہے کیونکہ کچے کے دنداتے ڈاکوں کا یہ کھیل کافی عرصے سے جاری ہے لیکن بدقسمتی سے امن اور ملکی معیشت کے دشمنوں کو نہ روکا جاسکا اوراب یہ ایک خطرناک اژدھا کی صورت میں سامنے آچکا ہے ہمارے سیکورٹی اداروں نے بارہا ان کے خلاف آپریشن کئے لیکن نجانے یہ اتنے طاقتور ڈاکو ہربار ہمارے سیکیورٹی اداروں کے سامنے ایک طاقت بن کر سامنے آگئے اور ان بدمست ڈاکوں کو نہ روکا جاسکا کیا یہ کچے کے ڈاکو پکے کے ڈاکوں کی پشت پناہی میں ہیں یا یہ ڈاکو اتنے بااثر ہیں کہ کوئی ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا اس وقت حالات قدرے مختلف اورغیرمعمولی ہوچکے ہیں سرشام ہی اندرون سندھ کی سڑکیں سنسان ہوجاتی ہیں دور دور تک ٹریفک نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی ہر سو خوف کا راج ہے بلکہ ڈاکوں کا راج ہوتا ہے ایسے لگتا ہے یہ بے لگام ڈاکو صوفیائے کرام کی دھرتی سندھ کے بے تاج باشاہ بنتے جارہے ہیں اوران کو کہیں کوئی رکاوٹ نظرنہیں آتی جو چاہے کرتے پھریں سندھ کی سڑکوں پر اس وقت غریب ڈرائیورز جو چند ہزار کے عوض موت کے اس رقص کے بیچ سے گزر رہے ہیں کچھ اس موت کے رنگین رقص کا نشانہ بن جاتے ہیں کچھ اس آگ اور خون کے میدان سے کامیابی سے نکل بھی جاتے ہیں لیکن ایک دہشت کا ماحول ہے ایک بے چینی کی کیفیت ہے کب کہاں سے کوئی ڈاکو نکل آئیں اوران ڈرائیورز کو ہمیشہ ہمیشہ کی نیند سلا دیں
گزشتہ روز دولت پور کے قریب ایک ڈرائیور کو جس بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا اس غریب ڈرائیور کی دردناک موت کی ویڈیو دیکھ کر ازحد افسوس ہوا صرف اس ایک واقعہ کا کیا ذکرکروں یہاں کی سڑکیں ان غریب ڈرائیورز کے خون سے سرخ ہوچکی ہیں صادق آباد سے لے کر حیدر آباد تک ایک خوف کا سماں ہے میڈیا کی پراسرار خاموشی پرحیرانگی ہے یہاں موت ناچ رہی ہے لیکن ہمارے میڈیا کے دوست بھی راوی چین لکھتا ہے پرعمل پیرا ہیں موجودہ حالات میں ملک کی لڑکھڑاتی معیشت کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے پرانی سندھ حکومت جو نئے انداز کے ساتھ ایک بار پھر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ چکی ہے انہیں فوری طورپر اس دہشت زدہ ماحول کے خاتمے کے لئے اپنا عملی کردار ادا کرنا ہوگا وگرنہ دیرہوجائے گی اور سب کچھ دھڑام سے گرنے کا اندیشہ بہرصورت موجود ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ انڈسٹری اپنے اگلے لائحہ عمل کے لئے تیار بیٹھی ہے اس بار ہڑتال کی گئی تو یقیننا یہ کسی بھی صورت میں نیک شگون نہیں ہوگا کیونکہ ہماری تباہ حال معیشت مزید کسی مشکل کا سامنا نہیں کرسکتی جب ٹرانسپورٹ انڈسٹری کا پہیہ جام ہوگیا تو بلاشبہ وطن عزیزپاکستان ایک بڑے بحران کا شکار ہوسکتا ہے کچے اور پکے کے ان ڈاکوں کے خلاف فوری کاروائی نہ کی گئی اور ان کا سرے سے خاتمہ نہ کیا گیا تو شاید اس خطرناک بحران کو آنے سے کوئی بھی نہ روک سکے گا
0 32 2 minutes read