کالم

الیکشن 2024۔عوام کسی مسیحا کے منتظر

اللہ تبارک وتعالیٰ کا فضل وکرم اور احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے حبیب رسول اکرم ۖ کے صدقے میںپاکستان کی صورت میں ایک ارض وطن عطا فرمایا اوریہ اسی کا اعجازہے کہ ہم ایک آزادفضا میں زندگی گزاررہے ہیںقائداعظم کی بصیرت کے باعث ایک مملکت وجودمیں آتوگئی اب اس کی نشوونما وپرداخت کی ذمہ داری ہماری تھی لیکن ہم اس ذمہ داری کو اس طرح انجام نہیں دے سکے جس طرح کاحق تھا قیام پاکستان کے بعد نظام مملکت کے حوالے سے بہت سے تجربات کیے گئے کبھی جمہوری حکومتیں بنیں اورکبھی مارشل لاء کے ذریعے ملکی نظم ونسق چلانے کی کوششیں کی گئیںاپنے اقتدارکودوام بخشنے کے لیے اداروں کی سربراہی نااہل اور من پسند افرادکو سونپی گئی جوناصرف خود اس بہتی گنگا میں نہاتے رہے بلکہ اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے ہر وہ کام کیا جوکہ خلاف قانون اورآئین تھا اوراس طرح اداروں کی تنزلی کا ایسا سلسلہ شروع ہواجوکہ آج تک جاری ہے نام نہاد ماہرین شعبہ جات کی غلط پالیسیوں کی بدولت پاکستانی عوام مشکل صورت حال سے دوچارہے مافیاکی سرپرست بیوروکریسی اوران کی جانب سے رائج کردہ عوامی بہبود سے کوسوں دورپالیسیوںنے عوام پرعرصہ حیات تنگ کردیاہے اورلوگ بجلی گیس ،بیروزگاری اورمہنگائی کے باعث خودکشیاں کرنے پر مجبورہیں ملک میں ایک بارپھر عام انتخابات کا طبل بج چکاہے سیاسی پارٹیوں نے خوش کن نعروں کے ساتھ اپنے امیدواران انتخابات میں اتاردیے ہیں پاکستان کو نوازدو، چنونئی سوچ کو،ظلم کا بدلہ ووٹ سے ،بلاتفریق احتساب اوراسلامی نظام کا نفاذسمیت مختلف سلوگن اورشہد ودودھ کی نہریں بہاتے منشورلیے سیاسی پارٹیاں عوام کے نام پر عوامی طاقت کا راگ الاپتے ایک بارپھر اقتدارکے حصول کے لیے کوشاں ہیںابھی کل کی بات ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 13روپے55پیسے فی لٹر اضافہ کیاگیاجبکہ دوروزقبل کے اخبارات کی خبر کہ بجلی 5روپے 62پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ،صارفین پر 50ارب کا بوجھ پڑے گا۔پٹرول گیس اوربجلی کی مد میںکئی ارب کابوجھ ہر ماہ عوام برداشت کرتی چلی آرہی ہے لیکن عوا م کی مشکلات ومصائب میںابھی تک کمی نہیں آسکی ،عوام کو خوشحالی نصیب ہوئی اورنہ ہی ملک وقوم کی تقدیربدلی البتہ ملک وقوم کی تقدیربدلنے کے دعویداروں کی نسلیں سدھرگئیں انھوں نے ناصرف خود اقتدارکے مزے لوٹے بلکہ ان کے خاندانوں نے بھی اس سٹیٹس کوانجوائے کیا اب ایک بارپھر انہیں عوام کی یادستارہی ہے اوروہ عوام کو سبزباغ دکھانے کے لیے اپنے مشیروں کے ساتھ جلسے،جلوسوں،ریلیوں،کارنرمیٹنگز اورمیڈیا ٹاک شوزمیں جلوہ فگن ہیں اوراپنی شعلہ بیانی کے مظاہرے کرتے نظر آرہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک باکردار،باشعور،اہل،دیانتدار،مخلص اورمحب وطن قیادت ہی ملک کو معاشی طورپرمستحکم اورعوام کوحقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرسکتی ہے لیکن افسوس ہماری نیتوں میں کھوٹ اوراخلاص میں کمی ہے 76سال قبل ایک ہی دن آزادہونے والی دوریاستوں میں سے ایک آج دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے جواپنی گاڑیوں کو الیکٹرک پرمنتقل کرچکے ہیںجبکہ ہم آئے دن بجلی مہنگی کرنے کے باوجوداندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیںابھی توسردیوں کاموسم ہے کوئی خبرنہیں کہ کس وقت بجلی چلی جائے جبکہ بیشترعلاقوں میں گیس کے بھاری بل تو آتے ہیں لیکن گیس نہیں ہوتی۔ ملک کے ناخداؤں اورمدبروںکا یہ حال ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے پر قوم کومبارکبادیں دی جاتی ہیں اوراخبارات میں اشتہارلگائے جاتے ہیںوہ لوگ جوکل تک اقتدارمیں اکٹھے تھے آج ایک دوسرے کے خلاف ناصرف الیکشن لڑرہے ہیں بلکہ پاکستان کے موجودہ حالات کا ذمہ دارایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں عوامی خیرخواہی اورملکی تقدیربدلنے کے دعویداروں سے کوئی پوچھ سکتا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال اور عوامی کسمپرسی کا ذمہ دارکون ہے؟ ۔ پاکستانی عوام بھی مست ملنگ ہیں ایک حکومت کے خاتمے پر سکھ کا سانس لیتے ہیں کہ آنے والی حکومت شاید ان کے دکھوں کا مداواکرے،مارشل لاء کا استقبال صرف اس لیے کرتے ہیں کہ شاید ان کی تکالیف ومصائب میں کچھ کمی آسکے ۔کبھی وہ روٹی کپڑامکان اوراسلامی سوشلزم کوقبول کرلیتے ہیں توکبھی قرض ا تاروملک سنواروکا نعرہ لگانے والوں پراپناسب کچھ دان کردیتے ہیں اورکبھی مدینہ کی ریاست بنانے کے دعویدارکو اپنا رہنما مان لیتے ہیںلیکن بدامنی ،بدحالی ،معاشی عدم استحکام اورآئی ایم ایف کی گداگری ہی ہمارامقدرٹھہرتی ہے پٹرول، بجلی اورگیس کے بلوں کے گرداب میں پھنسے ،آٹے چینی پیازٹماٹر کے لیے رلتے عوام ذلت وخواری کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں ملک میں ایک بارپھر دہشت گردی کا سلسلہ شروع ہوچکاہے ہماری بہادرافواج اس عفریت کامردانہ وارمقابلہ کررہی ہیںاور قوم کے بہادرسپوت اس ناسورکو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیںصرف ایک ہی نکتہ ہے جس پر سب متفق ہیں اوروہ ملکی استحکام اورسالمیت ہے اللہ کرے الیکشن 2024کا معرکہ بخیریت گزرجائے ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان آج دنیا کی ساتویں اورمسلم امہ کی پہلی ایٹمی طاقت ہے ملکی سلامتی و بقاء کے ضامنوں، انصاف کی کرسیوں پر براجمان منصفین ،اونچے ایوانوں میں بیٹھے قانون سازوں،ملکی معاملات کا فیصلہ کرنے والے منصبداروں،اہل دانش اورمحب وطن شہریوں کو سوچنا ہوگا کہ تمام تر مشکلا ت کے باوجود پاکستان ایٹمی قوت توبن گیالیکن کیا وجہ ہے کہ 76سال گزرجانے کے باوجودہم باوقار ،خوشحال،اورترقی یافتہ پاکستان نہیں بناسکے ۔ عوام اس باربھی خوش فہمی میںمبتلاہیں کہ شاید کچھ نیا ہوجائے ۔اللہ کرے ایسا ہی ہو،پاکستان کو ایک اہل قیادت مل جائے جو صرف ملک وقوم کا سوچے اورپاکستان کوکو ترقی یافتہ اقوام کی صف میں لاکھڑاکرے، عوام کی مشکلات میں کمی لائے ،ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفاد کوترجیح دے اورحقیقی معنوں میںاسلامی فلاحی مملکت کے خواب کوتعبیرملے
۔بلاشبہ ملک وقوم کو ایک بے لوث اورمحب وطن رہنما کی ضرورت ہے امید پر دنیا قائم ہے اورامیدکی یہ کرن 76سال سے نئی نسل کو منتقل ہوتی چلی آرہی ہے شا ید اس بارقوم کو کوئی مسیحا مل جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button