
عام انتخابات کے انعقاد پر کم بیش تمام سیاسی جماعتیں عوام سے ووٹ حاصل کرنے کے لئے پر کشش نعرے لگاتی ہیں اور بڑھ چڑھ کروعدے کرتی ہیں آسمان سے تارے توڑ کر لانے کی باتیں کرتی ہیں عملاً وہ کچھ نہیں کرپاتیں جو ان کے منشور میں شامل ہوتا ہے جب سیاسی جماعتیں منشور کے مطابق عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو جاتی ہیں تو اگلے انتخابات میں عوام انہیں مسترد کر دیتے ہیں 8فروری2024کے انتخابات کے سب سے آخر میں مسلم لیگ (ن) کا منشور آیا اس منشور کی تیاری میں کم و بیش ایک ماہ لگ گیا یہ منشور سینیٹر عرفان صدیقی کی سربراہی میں قائم کمیٹی منشور کمیٹی نے تیار کیا لیکن پورا منشور انہوں نے ہی تحریر کیا اور اسے پر کشش بنانے کے لئے اپنے قلم کا خوب استعمال کیا اور جوہر دکھائے منشور کی تیاری میں کچھ وقت لگا تو انہیں سیاسی مخالفین کے طعنے بھی سننے پڑے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طعنہ زنی کرنے والوں نے جس طرح کے منشور تیار کئے وہ ہر روز دس منشور تیار کر سکتے ہیں ہم نے حقیقت پر مبنی آئندہ پانچ سال کے لئے منشوتیار کرنا تھا لہذا اس کے وقت درکار تھا خلائی مخلوق اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے خالق نے مسلم لیگ (ن) کو ایک اور پر کشش نعرہ دیا ہے مسلم لیگ (ن)عام انتخابات 2024 ‘پاکستان کو نواز دو’ کے سلوگن لڑے گی جماعت اسلامی دوسری بڑی جماعت ہے جس باقاعدہ منشور تیار کیا ہے جو فرید احمد پراچہ کی سر براہی میں قائم منشور کمیٹی نے تیار کیا جماعت اسلامی کے منشور کا سلوگن ہے ”اسلامی پاکستان ، خوش حال پاکستا ن اور مضبوط پارلیمنٹ ” جماعت اسلامی نے پر کشش وعدے کئے اور نہ ہی ایک کروڑ نو کریا ںدینے کا وعدہ کیا ہے بلکہ جماعت اسلامی کا پور ا منشور اسلامی نظام حکومت اور معیشت کا کا ایک خاکہ پیش کرتا ہے جبکہ پیپلز پاٹی نے 10نکاتی منشور کا اعلان کر کرنے کا تکلف کیا ہے پی ٹی آئی جو بلے کے انتخابی نشان سے محروم ہو گئی نے بھی عجلت میں مختصر منشور جاری کیا ہے تمام جماعتوں کے منشورایک کالم میں زیر بحث لانا ممکن نہیں البتہ کالم کی طوالت کے خوف کے پیش نظراختصار سے کام لوں گامسلم لیگ کے منشور کا سب بڑا نعرہ بھارت سے تعلقات استوارکرنا ، ایک کروڑو نوکریاں، پارلیمنٹ کی بالادستی قائم، نیب کا خاتمہ، عدالتی اصلاحات، مہنگائی، بیروزگاری میں کمی،اقتصادی شرح نمو 6فیصد سے زائدپر لانا ۔منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے 40 صفحات پر مشتمل پارٹی منشور پیش کیاہے ان کا کہنا تھا منشور کی تشکیل کے لیے 32 کمیٹیوں نے دن رات محنت کی، میرے لئے بہت آسان تھا کہ میں 8 سے 10 صفحے کا منشور لکھ کر کسی لیڈر کو دے دیتا اور کہتا کہ اسے پڑھ دیں نوازشریف کا کہنا تھا کہ” ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں،ذیلی کمیٹیوں نے اتنے بڑے بڑے تھیسز بھیج دیے ہیں کہ ان پر تو الگ سے کتاب لکھی جا سکتی تھی منشورپر موثرعملدرآمد کویقینی بنانے کیلئے خصوصی کونسل اور عمل درآمد کونسل قائم کی جائیگی، خصوصی کونسل اور عمل درآمد کونسل حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ مرتب کریگی۔بر وقت اور موثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائیگا،، نیب کا خاتمہ کیا جائیگا، ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائے گی،عدالتی کارروائی براہ راست نشرکی جائے گی، ، عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائیگا،مالی سال 2025 تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائیگی،چار سال میں مہنگائی 4 سے 6 فیصد تک لائی جائیگی،پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی،تین سال میں اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لائی جائے گی،پانچ سال میں غربت میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے ا فرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر کا ہدف 40 ارب ڈالر رکھا گیا ہے،پانچ سال میں بیروزگاری میں 5 فیصد کمی کی جائے گی چار سال میں مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد یا اس سیکم کر نے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے،پانچ سال میں فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف ہے،5 سال میں آئی ٹی ٹیکنالوجی کی برآمدات کو 5 ارب روپے تک لے جانے کاہدف مقر ر کیا گیا ہے برآمدات کو داخلی ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا جائیگا، اعلیٰ تعلیم کیلئے بجٹ میں 0.5 فیصد کا اضافہ کرنا ہے اعلیٰ تعلیم تک رسائی 13 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد تک کرنے کا ہدف ہے، ملک کے 5 بڑے شہروں کو آئی ٹی سٹی بنایا جائیگا، مسلم لیگ (ن)کے اہداف اس قدر پر کشش ہیں کہ کسی سیاسی جماعت کا بہترین منشور قرار دیا جاسکتا ہے اس پر عمل درآمد اصل مسئلہ ہے کسی حکومت کو پانچ سال کی مدت پوری کرنے کا موقع ملنا چاہے اور اسے آئے دن کے دھرنوں کا سامنا نہ کرنا پڑے سینیٹر عرفان صدیقی عمراں خان کے ایک کروڑ نوکریوں کے نعرے سے خاصے متاثر دکھائی دیتے ہیں انہوں نے بھی پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں کا وعدہ تو دیا ہے لیکن عمران نے ان کو چین سے حکومت کرنے دی تو وہ یہ وعدہ پورا کر دکھائیںگے عمران کو قید تو ہو گئی ہے اور یہ سمجھا جائے” ستاں خیراں” ایسی بات نہیں عمران خان جیل میں رہ کر بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت بہت تنگ کرسکتا ہے اس کے سہمے اور خوفزدہ کارکن کسی بھی وقت سب کچھ الٹ پلٹ سکتے ہیں لہذا مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو جاگتے رہنا ہو گا مسلم لیگ ن کے وزراء کو عوام سے دور رہنے کی بجائے کھلی کچہریاں لگانے میں عار محسوس نہیں کرنی چاہیے غیر ملکی دور کرنے کی بجائے اپنے دفاتر میں بھی بیٹھنا پڑے گامسلم لیگی وزراء کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنے کاکنوں سے منہ چھپائے پھرتے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے وزراء اپنے دفاتر میں کارکنوں کا میلہ لگائے رکھتے ہیں کسی کا کام ہو نہ ہو پیپلز پارٹی کے وزراء لوگوں سے ملنے عار محسوس نہیں کرتے نواز شریف کا کہنا تھا اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے، میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، میثاق جمہوریت کی بہت زیادہ خلاف ورزیاں کی گئیں۔ان کا کہنا تھا اگر ہمیں موقع نہ ملا تو ہم کبھی بھی اس طرح نہیں کریں گے جس طرح ماضی میں انہوں نے (بانی پی ٹی آئی) نے کیا، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر عوام کی بھرپور نمائندگی کریں گے جماعت اسلامی کے منشور کے اہم نکات میں مضبوط معیشت اور گورنس ، خوشحال پاکستان ، خوش حال معاشرہ اور قومی سلامتی سلامتی ہیں 48صفحات پر مشتمل منشوراسلامی معیشت بارے ایک مکمل دستاویز ہے جماعت اسلامی کا ویژن قران وسنت کی بالا دستی ، ئین جمہوریت اور قانون کی بالا دستی، خوش حال صوبے خوشحال معاشرہ ، خوتین کو اسلامی حدود میںتعلیم و ترقی کے مواقع فراہم کرنا اور عالمی اداروں کے دبائو سے آزاد غیر سودی مضبوط ہے جماعت اسلامی کو اس بات کا علم ہے کہ اسے عام انتخابات میں اس قدر پذیرائی حاصل نہیں ہو گی جس قدر اسے ملنی چاہیے لیکن وہ مشن سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹنے والی وہ انتخابات میں اپنے ووٹ بینک کا انداز٠ لگانا چاہتی ہے تحریک انصاف نے الیکشن 2024 کیلئے مختصر اعلان کیا ”ایک قوم، یکساں قانون، سب برابر، مستحکم معیشت، صحت، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بچائو کی اصلاحات، وزیر اعظم کا انتخاب براہ راست عوام کے ووٹوں سے ہو گا۔ اسمبلیوں کی مدت چار سال اور سینیٹ کی مدت پانچ سال تک محدود کریں گے۔ عوام کے ووٹوں براہ راست انتخاب پارلیمانی نظام حکومت سے انحراف ہے پیپلز پارٹی نے بھی ”چنو نئی سوچ کو ” نعرہ دیا عوام سے کسان کارڈ کا وعدہ کیگیا300 یونٹ تک فری بجلی ،اسی طرح صحت ،تعلیم اور ٹیکس کے نظام کوبہتر بنانے کے وعدے کئے گئے ہیں کالم کی طولت آڑے آگئی جس کی وجہ سے تمام جماعتوںانصاف نہیں کرسکا۔