انتخاباتپاکستانتازہ ترین

خیبر پختونخوا، الیکشن 2024 کی گہماگہمی، اشتہارات کا کاروبار بڑھنے لگا

پشاور:خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے حوالے سے ہر طرف گہماگہمی ہے. سیاسی قائدین کی جانب سے ووٹرز کو قائل کرنے کےلیے جلسوں سے خطاب کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اخبارات میں اشتہارات بھی جاری کیے جا رہے ہیں. عام انتخابات کے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ اخبارات، جرائد اور ہفتہ وار میگزین سمیت پرنٹ میڈیا کو الیکشن سے متعلق کثیر تعداد میں اشتہارات آنے لگے جس سے پرنٹ میڈیا کے منافع میں اضافہ ہونے لگا ہے. این اے 32 پشاور کے امیدوار جاوید نسیم خان کا کہنا ہے کہ اشتہارات پارٹی کے منشوروں اور انتخابی پروگراموں کو پیش کرنے کا مؤثر ذریعہ ہیں تاکہ ووٹروں کو متوجہ کیا جا سکے اور وقت کی بچت کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پبلسٹی کا سب سے سستا ذریعہ ہے جبکہ اردو اور انگریزی روزناموں کو بھی اشتہارات کے زیادہ آرڈر ملنے لگے ہیں. محلہ جھنگی جو کہ اشتہارات کے کاروبار کا ایک مرکز ہے، پر خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع سے امیدواران کی توجہ مرکوز ہے. یہاں پر اشتہارات کے کاروبار کرنے والے امیدواران اور ان کے سپورٹرز کی ڈیمانڈ پورا کرنے کےلیے رات گئے تک مصروف نظر آتے ہیں. خیبر پختونخوا میں مختلف حلقوں میں کئی خاندان کے افراد اور رشتہ داروں کے درمیان سخت انتخابی معرکہ دیکھنے کو ملے گا. مختلف خاندان کے قریبی رشتہ دار صوبے میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں اور انہوں نے عوامی جلوسوں اور جلسوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے. پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے چیئرمین پرویز خٹک اور ان کا بیٹا آبائی شہر ضلع نوشہرہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں. نوشہرہ میں صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر سابق وزیر دفاع کے بچوں کا اپنے چچا لیاقت خٹک سے مقابلہ ہوگا۔ لیاقت خٹک سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی پی کے سربراہ کے چھوٹے بھائی ہیں۔ 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے پرویز خٹک نے پی کے 85 اور پی کے 86 نوشہرہ سے اپنے بیٹوں ابراہیم خان اور اسماعیل خان کو میدان میں اتارا ہے. خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ خود اپنی نئی قائم کردہ پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 33 اور پی کے 88 اور پی کے 87 سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے داماد اور سابق ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک 8 فروری کو این اے 34 اور پی کے 89 سے الیکشن لڑیں گے۔ پی ٹی آئی پی کے سربراہ کے بھائی لیاقت خٹک پی کے 87 سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ وہ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اسی طرح پی کے 88 سے لیاقت کے بیٹے احد خٹک اپنے چچا پرویز خٹک کے خلاف میدان میں اتریں گے۔ دوسرے مضبوط امیدواران میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اختیار ولی خان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے جمشید خان اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ میاں محمد عمر شامل ہیں. صوابی میں پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے عثمان خان تراکئی این اے 20 کےلیے اپنے بھتیجے شہرام ترکئی، پی ٹی آئی کے سینیٹر لیاقت خان ترکئی کے بیٹے سے مقابلہ کریں گے۔عثمان ترکئی 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں ایم این اے منتخب ہوئے. پی ٹی آئی نے صوابی کے ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے سے شہرام کے چھوٹے بھائی فیصل ترکئی کو بھی ٹکٹ دیا ہے۔ تاہم، خاندان کے اندر سے لوگوں کا سامنا کرنے کے بجائے ان کے اصل حریف اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی ہوں گے۔ کوہاٹ میں دو بھائی امجد آفریدی اور عباس آفریدی براہ راست ایک دوسرے کے مدمقابل تو نہیں ہیں کیونکہ عباس آفریدی این اے 35 اور پی کے 91 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں جبکہ امجد آفریدی پی کے 90 سے انتخاب لڑ رہے ہیں جہاں سے وہ تین بار آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے۔ یہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر شمیم آفریدی کے بیٹے ہیں اور یہاں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے مانسہرہ سے پی کے 41 سے جے یو آئی (ف) کی سابق ایم پی اے زرین گل خان کو ٹکٹ دیا ہے۔ دوسری جانب زرین کے چھوٹے بھائی پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے زر گل خان پی پی پی کے ٹکٹ پر این اے 15 سے الیکشن لڑ رہے ہیں. چترال میں دو بھائی شہزادہ افتخار الدین اور شہزادہ پرویز مختلف سیاسی پلیٹ فارمز سے آئندہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، شہزادہ افتخارالدین این اے ون سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں جب کہ شہزادہ پرویز پی ٹی آئی پی کے ٹکٹ پر پی کے 2 سے مقابلہ کریں گے۔ تجربہ کار سیاستدان غلام احمد بلور این اے 32 پشاور سے الیکشن لڑ رہے ہیں جہاں ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار آصف خان سے ہے. 8 فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے اور امیدوار زیادہ حمایت حاصل کرنے کےلیے بڑے قبائل سے رابطہ کر رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button