11 دسمبر 2023ء کو بھارتی سپریم کورٹ کی طر ف سے آرٹیکل 370 کی حمایت میں متنازعہ فیصلے کے بعد یوم کشمیر یک جہتی کی اہمیت دو چند ہوگئی۔ 5 فروری کو پاکستان اور پاکستان سے باہر کشمیری اور پاکستانی احتجاجی مظاہروں’ سیمینار’ واک اور دستاویزی پروگرامز کے ذریعے عالمی امن کو جھجھوڑیں گے ۔امریکہ’ برطانیہ ‘ فرانس ‘ روس اور چین جیسی بڑی طاقتوں کی توجہ مظلوم کشمیریوں کی طرف مبذول کروائیں گے جو 56 سال سے آزاد فضاؤں کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں ۔دنیا بھر کے حریت پسند لیڈر اور کارکن اقوام متحدہ کو اس رائے شماری کا وعدہ یاد کرائیں گے جو اس نے اقوام عالم کے سامنے کیا تھا یو این او کی قرارداد میں بتایا گیا تھا کہ ایک خاص مدت بعد اقوام متحدہ کی زیر نگرانی کشمیریوں کی رائے لینے کے لیے حق رائے دیہی کا اہتمام کرایا جائے گا جس میں کشمیری پاکستان یا ہندوستان کی ایک ملک کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کر سکیں گے۔ ریاست مقبوضہ کشمیر دنیا کی ایک بڑی جیل کی شکل اختیار کر چکی ہے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور دفعہ 370 اور35اے کے خاتمے اور پھر بھارت کے سنجیدہ لوگ سپریم کورٹ کا جانبدارانہ فصیلہ بھی تاریخ میں انصاف کا اور انسانی حقوق کا قتل کے مترادف قرار دیتے ہیں، ستم بالائے ستم کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو کا نفاذ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے لیے سوالیہ نشان بن چکا ہے اس وقت تک 1620 سے زیادہ دن ہو چکے ہیں کرفیو کو اور یہ کرفیو جمہوریت کا پرچار کرنے والوں کے دوغلے پن اور دنیا کے دوہرے میعار کا بد نما چہرہ بے اس سارے عرصے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کو ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ اہمیت نہیں دی گئی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو دنیا کس نظر سے دیکھ رہی ہے یہ بھی لیے لمحہ فکریہ ہے کشمیریوں نے تو ظلم کی کالی سیاہ رات کی سختیاں سہہ کر بھی بہادری سے زندگی گزاری ھے وادی سے ہجرت کرنے کی بجائے کشمیریوں نے جوانمردی سے بہادری سے اسی مٹی میں دفن ہونے کو فتح قرار دے کر بھارت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا کر رکھ دیا، کشمیری اپنے حق حق خود ارادیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کوبھی تیار نہیں کشمیریوں کی آواز بننے اور ان کو ان کا حق،حق خود ارادیت دلوانے کے لیے ایک قومی دن 5فروری اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جانا بھی کشمیری عوام کی جدوجہد کو دوام بخشنے کے مترادف ہے اب تو مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں پزیرائی مل چکی ہے اور عالمی برادری کا ادارہ جیسے اقوام متحدہ کہتے ہیں بھی ایک ظالم جابر اور جارح ملک بھارت کے آگے بے بس نظر آتا ہے، آج بھی امریکہ برطانیہ روس جرمنی اور فرانس اگر انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اقوام متحدہ کے منشور اور منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کا ساتھ دیں تو بھارت کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ سکتی ہے بھارت کے ظالم و قاتل مودی حکمران کی جواب دہی کا عمل شروع ہو سکتا ہیاور اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے، پھر مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونے کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں 5فروری2024 کے دن پاکستان کے25 کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ یکجحتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کریں گے کہ قائد کے فرمود کے مطابق کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کے عوام اس کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گیاس وقت پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے تو اس کے پیچھے بھی بھارت کی را کا مکروہ چہرہ ھے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ھے حال ہی میں ایران کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف اور کاروائی بھی بھارت کی مذموم چال ہے جس کا پاکستانی مسلح افواج نے بھر پور جواب دیا ہے اگرچہ ہمارے ذمہ داران نے کہا ہے کہ ہماری یہ کارروائی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف تھی جو ایران میں چھپ جاتے ہیں پاکستان کی جانب سے ایران کی حکومت کو کئی بار کہا بھی گیا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کریں لیکن ایران نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی ایران ہمارا پڑوسی برادر اسلامی ملک ہے ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہوں لیکن اس کے لیے ایرانی قیادت کو سوچنا ہو گا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب کر کے اس کے دشمنوں کو فائدہ ہو سکتا ہے اسے ہر گز نہیں، یہ ساری چالیں اس لئے بھی ہیں کہ پاکستان کے عوام کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت کے لیے موثر آواز نہ اٹھا سکیں لیکن 5 فروری کو پاکستان بھر کے علاوہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں اور کشمیریوں نے اور لائن آف کنٹرول کے اس طرف آزاد کشمیر میں بڑے بڑے مظاہرے کر کے ثابت کرنا ہے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اس دن اقوام متحدہ کی کھوئی ہوئی یادداشت لوٹانے کے لیے اس کو یادداشتیں پیش کی جائیں گی کہ کچھ تو خیال کیجئے گا ان کاغذ کے ٹکڑوں میں جان ڈال کر کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کا بندوبست کیجئے گا بدقسمتی سے نصف صدر گزر گئی مگر کشمیریوں کا انتظار کم نہیں ہوا یہ مظلوم قوم آ ج بھی سوالیہ نظروں سے دنیا کے بڑے اداروں کی طرف انصاف بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے ۔آخر کب ان کی سنی جائے گی!! اقوام متحدہ کو فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کا خون نظر نہیں آرہا 26 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف فیصلہ دیا اور اسے جنگی مجرم قرار دیا گیا اقوام متحدہ کی سب سے بڑی عدالت کے ”بڑ ے فیصلے ” کے بعد ”بڑے ادارے” حرکت میں نہیں آئے،کاش مسلمان ممالک مضبوط اور متحد ہوتے تو آج امت کو بے بسی اور بے کلی کے یہ دن دیکھنے نہ پڑے!!
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کا شغر
0 52 4 minutes read