کالم

حالیہ جنگ میں اسرائیل کا نقصان

چھ اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر جب تاریخ ساز حملہ کیا اور کئی اسرائیلیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے ساتھ ساتھ کئی ایک کو گرفتار بھی کر لیا تو مسلم دنیا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور پوری دنیا حیرت میں ڈوب گئی کہ اسرائیل جیسے مضبوط ملک جس کا دفاع انتہائی مضبوط ہے اس پر ایک غریب اور کمزور سی تنظیم نے کیسے اتنا بڑا حملہ کر دیا ؟ جس کی کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔ مسلم دنیا اس حملے سے خوش تھی لیکن کفار کے پسینے چھوٹے ہوئے تھے ، امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، اٹلی اور دیگر کئی یورپی ممالک کی چیخیں نکل رہی تھیں ۔ وہ فورا ہی اسرائیل کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں اپنی بھرپور حمایت کی یقین دہانیاں کرانے لگے ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے فورا ًاسرائیل کا دورہ کیا اور ان کی پیٹھ تھپتھپائی ۔ جواب میں جب اسرائیل نے فلسطین پر حملے شروع کیے اور فلسطینیوں کا بہت سا جانی اور مالی نقصان کیا جس میں انہوں نے عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں ، ہسپتالوں اور سکولوں کسی کو بھی نہیں چھوڑا اور کسی تمیز کے بغیر حملے شروع کیے تو پوری اسلامی دنیا میں تشویش پھیل گئی اور مسلمان اسرائیل کہ اس جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے لگے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کا بے تحاشا جانی و مالی نقصان کی جس کی تلافی ناممکن ہے اور ایسا نقصان شاید ہی کبھی تاریخ میں پہلے ہوا ہو۔ نہتے لوگوں پر صبح شام گولاباری کی جارہی ہے ۔ جنگ جو تو تقریباً محفوظ ہیں اور اسرائیل کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں اسرائیل کا نشانہ فقط عام شہری ہے جن کا جنگ میں کوئی کردار نہیں ہے ۔ حتیٰ کہ ننھے منے معصوم بچوں کے جسموں کو بھی بموں سے اڑا یا جا رہا ہے ۔ مریضوں اور زخمیوں کو بھی نہیں بخشا ، اس قوم میں ترس نام کی تو چیز ہی نہیں ہے کہ کسی کو چھوڑ دیا جائے یا معصوموں کو تو کم از کم ظلم و ستم کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کسی تمیز کے بغیر ہر ایک ہزاروں معصوم بچوں کو نہایت بے دردی سے قتل کر دیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی چاہتا ہے ۔ اس تمام ظلم و ستم اور نہایت شرمناک بربریت کے باوجود اسرائیل اب تک حماس سے مقابلہ نہیں کر سکا اور نہ ہی اسے کوئی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ تقریبا چار ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے جس میں امریکہ اور اسرائیل نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا مگر وہ حماس کے ٹھکانے معلوم نہیں کر پائے ۔ ان کی سرنگوں کے جال سے خوف زدہ اسرائیلی فوجی کسی بڑی کاروائی سے کترا رہے ہیںیہاں تک کہ اپنے یرغمالیوں کو بھی رہا نہیں کرا پا رہے ۔ باوجود یہ کہ ان کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہے جس کی بدولت وہ زیر زمین اور سمندر کے اندر سے بھی دشمن کی کھوج لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ان مٹھی بھر مجاہدین کے سامنے سب کچھ بے کار ہو گیا ہے ۔ انتہائی تنگ اور چھوٹی سی پٹی پر غزہ واقع ہے اتنے چھوتے سے رقبے پر بھی حماس کو شکست نہ دے پانا اسرائیل اور امریکہ کی تاریخی ناکامی اور ذلت ہے۔ حالیہ جنگ کے چار ماہ کے دوران اسرائیل نے بے تحاشاجانی و مالی نقصان اٹھایا ہے اسرائیل کے کئی فوجی مارے گئے ہیں ، کئی شہری اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں ، اسرائیل کو نہایت مالی نقصان کا بھی سامنا ہے ۔ 23جنوری کو ایک دن میں ہی اسرائیل کے 24فوجی ہلاک ہوئے ہیں جو ایک دن میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا جانی نقصان اسرائیل کو اٹھانا پڑا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی اسرائیل کی دنیا میں بہت سبکی ہو رہی ہے عالمی عدالتوں تک میں اسرائیل کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ پوری دنیا میں اسرائیل کے مظالم کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے ۔ اسرائیل کی معیشت کو بھی اربوں ڈالرکا نقصان پہنچ رہا ہے ، جنگ کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں ہی اسرائیل کو 53ارب ڈالرز کا نقصان پہنچ چکا تھا جو اسرائیلی کرنسی میں 184ارب شیقل بنتے ہیں۔ ڈیڑھ ماہ میں یہ بہت بڑا نقصان ہے اب تک تو یہ کئی گنا زیادہ ہو چکا ہے ۔ امریکہ اگر اسرائیل کی پشت پناہی نہ کر رہا ہوتا تو اب تک اسرائیل کے پلے کچھ نہ رہتا۔ انہی نقصانات کی وجہ سے ہی تو اسرائیل حماس کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہو رہا ہے کہ جنگ بندی کی جائے اور قیدیوں کو واپس کیا جائے۔ میڈیا پر فقط غزہ میں ہونے والا نقصان ہی دکھایا جاتا ہے لیکن جو نقصان اسرائیل کا ہو رہا ہے اسے نہیں دکھایا یا بتایا جاتا کیونکہ اس سے اسرائیل کی سبکی اور ذلت ہوتی ہے اور یہودیوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں ۔ گو کہ غزہ میں ہونے والا نقصان بہت بڑا اور افسوس ناک ہے لیکن اسرائیل کو اس جنگ میں جو نقصان پہنچ چکا ہے وہ اسرائیلی ہی جانتے ہیں جو وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں سے سخت خفا اور اس کے خلاف سراپا احتجا ج ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button