کالم

لکی مروت کاسیاسی دنگل ۔۔۔

ضلع لکی مروت کی قومی اسمبلی میں 1جبکہ صوبائی اسمبلی میں3نشستیں ہیں۔لکی مروت کے کل ووٹرزکی تعداد516745ہے جس میںسے مرد ووٹ: 277583اورخواتین ووٹ: 239162 ہیں ۔آٹھ فروری کواین اے 41لکی مروت میں ایک نہایت دلچسپ مقابلہ ہونے جارہاہے ،ایک طرف 76سال کابوڑھاسلیم سیف اللہ دس سالہ،، سیاسی روپوشی،،ختم کرنے کے بعدمیدان میںاترے ہیں تودوسری طرف شیرافضل مروت کوتحریک انصاف نے ذبردستی لکی مروت کے دنگل میں دھکیلاہے ، شیرافضل مروت کی ساری سیاسی جدوجہد،،وڑگیا ،،کی مرہون منت ہے ۔جبکہ تیسری طرف مولانافضل الرحمن نے اپنے چھوٹے صاحبزادے مولانااسجدمحمود کومیدان میں اتاراہے جن کی عمرابھی تیس سال ہے ۔ضلع لکی مرت کی صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پربھی ذبردست مقابلہ ہے ،پی کے 105سے آزاد امیدوار ملک نجیب اللہ خاں کا مقابلہ جمعیت علمائے اسلام کے حاجی منور خان کے ساتھ ہے جو تین مرتبہ ایم پی اے رہ چکے ہیں،پی کے 106سے آزاد امیدوار حشام انعام اللہ کا مقابلہ جمعیت علمائے اسلام کے مولانا محمد انور سے ہے جوسابق ایم این اے تھے اورپی کے 107کے آزاد امیدوار انور سیف اللہ خان کا مقابلہ جمعیت علمائے اسلام کے پیر فواد رضا زکوڑی سے ہے ۔جمعیت علماء اسلام آزادکشمیرکے سیکرٹری جنرل مولاناامتیازعباسی کے ہمراہ تین دن لکی مروت کادورہ کیا ہمارے بھائی لکی سبزی منڈی کے صدراورجے یوآئی کے دیرینہ رہنماء حاجی عصمت اللہ ہمارے میزبان تھے ،لکی مروت جمعیت کے متحرک رہنماء مولاناعبدالوکیل بیٹنی کے ہمراہ مختلف علماء کرام،صحافیوں،سماجی شخصیات سے ملاقاتوں کے دوران گفتگواورسیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کاموقع ملاجبکہ مولاناامتیازعباسی نے مختلف اجتماعات میں خطاب کے جوہردکھائے ۔لکی مروت کے عوام کے لیے یہ خوشی کی خبرہے کہ سیف اللہ برادران الیکشن میں حصہ لے رہے ہیںکیوں کہ سیف اللہ برادران کاسرمایہ کئی ضرورت مندوں کی حاجتوں کوپوراکرنے کاسبب بن رہاہے ،یہی وجہ ہے کہ ،ہم نے سر گرتے ہوئے دیکھے ہیں بازار کے بیچ،،سیف اللہ برادران اگرچہ کثیرسرمایہ خرچ کررہے ہیں مگرلکی مروت کے عوام جانتے ہیں کہ بعدازاں یہ سرمایہ انہی کے فنڈزسے پوراکیاجائے گا کیوں کہ خوانین کی نظرلکی مروت آئل اینڈگیس فیلڈاوردیگرزخائرپربھی ہے ۔لکی مروت کی تاریخ دیکھی جائے تویہاں کے عوام نے سرمائے کی بجائے نظریات کوترجیح دی ہے یہی وجہ ہے کہ 2018کے الیکشن میں یہاں سے جمعیت کے ایک درویش صفت مولانامحمدانور91ہزار 65ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے حالانکہ اس وقت پی ٹی آئی کاغلغلہ تھا تحریک انصاف کے اشفاق احمد خان نے 81ہزار 849ووٹ حاصل کرپائے تھے ۔الیکشن 2013میں اس حلقہ سے جمعیت علما اسلام کے مولانا فضل الرحمن 85051ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار سلیم سیف اللہ46824ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے ۔البتہ مولانا فضل الرحمن کے سیٹ چھوڑنے پر اسی حلقہ میں 22اگست 2013کو ہونے والے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کرنل امیر اللہ مروت نے 63922ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی، ٹکٹ کی تقسیم پرجمعیت علماء اسلام میں اختلافات کی بناء پرجے یوآئی کے مولانا عطا الرحمن نے 56948ووٹ لے کرناکام ہوگئے تھے ۔
2008کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ق کے امیدوار ہمایوں سیف اللہ خان نے اس حلقہ سے61303ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ ایم ایم اے کے امیدوار محمد خالد ریاض نے52315 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ 2002کے انتخابات میں ایم ایم اے کے امیدوار مولاناامان اللہ خان نے65938 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے امیدوار انور سیف اللہ خان نے41171ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔1997کے انتخابات میں آزاد امیدوار حاجی باروز خان کامیاب ہوئے، 1993کے انتخابات میں بھی آزاد امیدوار حاجی باروز خان کامیاب ہوئے، 1990کے انتخابات میں بھی آزاد امیدوار حاجی باروز خان کامیاب ہوئے، 1988کے انتخابات میں آزاد امیدوار حاجی قادر گل خان کامیاب ہوئے، 1985کے غیر جماعتی انتخابات میں ملک فضل محمود کامیاب ہوئے، 1977کے انتخابات میں آزاد امیدوار حاجی باروز خان کامیاب ہوئے تھے ۔سابق ایم این اے مولانامحمدانورفرشتہ صفت انسان تھے انہوں نے اپنے پانچ سالہ دورمیں نہ سیکورٹی گارڈرکھا اورنہ ہی کوئی اسسٹنٹ وغیرہ ،وہ جس کچے گھرمیں پانچ سال پہلے رہائش پذیرتھے آج بھی اسی گھرمیں رہتے ہیں۔ ایک گاڑی تھی وہ بھی انہوں نے فروخت کردی ،تحریک انصاف کی ساڑھے تین سالہ حکومت میں اپوزیشن ممبران کوفنڈزنہیں دیئے گئے۔ پی ڈی ایم حکومت کے آخری 16ماہ میں مولانامحمدانورنے حلقے کے عوام کی حقوق کی بھرپورجنگ لڑی ،تقریبا ساڑھے تین ارب روپے کے فنڈزمنظورکروائے ۔مولانامحمدانورنے لکی مروت کے مدارس کے لیے 329 سولر پینل دیئے جوایک تاریخ کارنامہ ہے ، حلقے میں واقع زبوں حالی کی شکار لکی یونیورسٹی کے لئے وزیراعظم شہبازشریف سے ایک ارب روپے کااعلان کروایا، کنڈل ٹو تاجہ زئی روڈ اور عیسی خیل انٹرچینج سے براستہ ارسلا خان بنوں لنک روڈ تک دو سڑکیں منظورکروائیںاس کے علاوہ ٹیوب ویلز،سڑکوں اورگلیوں کی مرمت سمیت کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کروائے اوراس میں کوئی بھی ٹھیکہ اپنے بچوں اوررشتے داروں کونہیں دیا ۔یوں اگر2013سے 2022تک پی ٹی آئی کے دورکامولاناانورکے سولہ ماہ سے موازنہ کیاجائے توکارکردگی میں زمین وآسمان کافرق ہے ۔مولانافضل الرحمن نے نوجوان اسجدمحمود کومیدان میں اتارکرایک جواکھیلاہے کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ،،خورشید نکلتا ہے سدا پردہ شب سے ،،ان کاخیال ہے کہ اہلِ فیل کے ہاتھیوں کی طرح طاقت کے نشے میں بدمست ہوکر آنے والوں کوان ابابیلوں سے شکست دیں گے ۔اگرچہ کچھ اپنوں کے گلے شکوے بھی ہیں مگرنظریاتی کارکن متحدہوکر اگراپنی کارکردگی دکھائیں تویہ معرکہ بھی وہ بآسانی سرکرلیں گے کیوں کہ سب ڈویژن بیٹنی کے لکی مروت میں شامل ہونے کی وجہ سے جے یوآئی کے ووٹ بنک میں اضافہ ہواہے ۔ہم نے دیکھا کہ لیول پلینگ فیلڈکارونارونے والی پی ٹی آئی کے کارکن کے پی کے میں آزادی کے ساتھ مہم چلارہے ہیں ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے البتہ ان کے پاس صوبے کی دس سالہ حکومت کی عوام کودکھانے کے لیے کوئی کارکردگی نہیں ہے ،جبکہ اس کے مقابلے میں جے یوآئی کے یونین کونسل تک کے رہنماء بھی عدم تحفظ کاشکارہیں وہ راتوں کوحفاظتی انتظامات کے بغیرباہرنہیں نکل سکتے ۔اس سارے ماحول میں نوجوان اسجدمحمود میدان عمل ہے ،وہ ایک بھرپورمہم چلارہاہے وہ سمجھتاہے کہ جد و جہد اور سعی و کوشش ہی سے مقصود تک رسائی ممکن ہے۔ حالات کیسے ہی مخالف ہوں راستہ ہزار خطرات سے گھرا ہو لیکن عزم و ثبات، خود اعتمادی اور جد و جہد کے آگے سب موانع اور خطرات غائب ہو جاتے ہیں اور کامیابی اور فتح مندی چشم براہ رہتی ہے ۔
مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی
میری سرشت میں ہے پاکی و درخشانی
تو اے مسافرِ شب خود چراغ بن اپنا
کر اپنی رات کو داغِ جگر سے نورانی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button