ایک ارب 65 کروڑ آبادی کا ملک جسے اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست کہلانے کا شوق ہے اسی بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی نے اقلیتوں کے حقوق کا سینہ چیرتے ہوئے 22 جنوری کو اودھیاء میں قدیم بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کرنے کا سنگ بنیاد رکھ دیا ۔ اسلام مخالف بی جے پی اور مسلم دشمنی میں شرابور مودی سرکارنے طمطراق سے اس ناپسندیدہ سرگرمی میں حصہ لیا ۔بھارتی سرکار کے اس قدم پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، رام مندر کی تعمیر کی طرف بڑھتے قدم سے بھارت نے دنیا کو یہ بھی پیغام دیا ہے کہ ہندوستان صرف ہندوں کا ہے اوروہ بھی ”جنونی ہندو” رام مندر میں 161 فٹ لمبے گلابی ریت سے بنے مندر کے سامنے بھارتی وزیراعظم نے خطاب میں مندر کی تعمیرمیں غیرضروری تاخیر کے لیے رام بھگوان سے معافی بھی مانگی ۔ایسا لگتا ہے کہ اب ہندوستان کلی طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) اور راشٹر سیوک سنگھ ( آرایس ایس )کے کٹرول میں آگیا ۔1528میں ایودھیا کے مقام پر تعمیر ہونے والی بابری مسجد کا نام مغل حکمران ظہیر الدین بابر کے نام سے منسوب تھی۔1984میں یعنی تقریبا پانچ سو سال بعد ہندو انتہا پسند جماعت وشوا ہندو پریشد نے بابری مسجد کی جگہ "رام مندر مہم” کا آغاز کر دیا ۔ بالآخر دسمبر 1992 میں جنونی ہندؤوں نے بابری مسجد پر دھاوا بول کر اسے شہید کر دیا ، اس دوران 2 ہزار مسلمان بھی مسجد کے دفاع میں شہید ہوئے ْبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی ، بابری مسجد کی شہادت کے واقعے اور رام مندر کے قیام کی مہم میں پیش پیش رہے ۔ہندوستان کو دنیا اب ایسا تشدد پسند ملک دیکھ رہی ہے جہاں اقلتیوں کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔ 21 ویں صدی میں ویسے ہی یہاں کی سب سے بڑی اقلیت (مسلمانوں ) پر ظلم وستم کے ایسے بازار گرم کئے گئے جس کے اظہار کے لیے الفاظ کی کمی کا سامنا ہے۔ گجرات میں ٹرین سانحہ ہندوستان کے سیکولر چہرے پرایسا داغ ہے جسے کبھی دھویا نہیں جاسکے گا۔ 18 فروری 2007میں سمجھوتہ ایکسپریس کو صوبائی حکومت کی سرپرستی اور وزیراعلی نریندرمودی کی آشیرباد سے آگ لگائی گئی جس سے 111 افراد کو زندہ جلا دیا گیا جن میں 43پاکستانی بھی تھے۔ حیرت حادثہ اور اس کی انکوائری پر بیٹھے کمیشن کی رپورٹ پر نہیں مقام افسوس یہ ہے کہ کمیشن کے بعد بھارتی عدالتوں نے نریندر مودی اوران کی صوبائی حکومت کو بریت کی کلین چٹ دی۔نریندر مودی وزارت عظی کے منصب پر 2014ء میں براجمان ہوئے ،ان کے اقتدار کا 10 واں برس جاری ہے ان دس سال میں حکومتی سرپرستی میں شدت پسندی میں مسلسل اضافہ ہوا ۔ آج یہ حالت ہے کہ مسلمان اقلیت کے ساتھ سکھ اور عیسائی یہاں تک کہ نچلی ذات کے ہندو بھی آر ایس ایس اور بے جے پی کے غنڈوں سے محفوظ نہیں۔ مظلوم اقلیت کی حمایت میں اٹھنے والی ہرآواز کو دشمن سمجھنا بھارتی سیاست کا حصہ بن گیا ۔بھارتی سپریم کورٹ میں بابری مسجد کی بابت جانبدارنہ فیصلے کے بعد 11 دسمبر 2023ء کو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں آرٹیکل 277 کی حمایت میں متنازعہ فیصلہ مسلمان دشمنی اوراقلیت دشمنی کے سوا کیا ہے؟ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فروری 2023 میں بھارت نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی۔ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے لیکن بھارتی مظالم کشمیریوں کے عزم کو توڑنہیں سکتے کیونکہ ان مظالم سے کشمیریوں کا جذبہ آزادی مزید مضبوط ہوجاتا ہے۔اب یہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور دنیا کو مجبور کریں کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اُٹھائے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی منظم نسل کشی اور قتل عام جاری ہے اور بھارت کے 5 اگست کے تمام اقدامات غیرقانونی، غاصبانہ ہیں، نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کے استعمال، گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ظلم و جبر سے جموں کشمیرکے عوام کے حق خود ارادیت کو دبا یا نہیں جا سکتا۔کشمیری عوام نے اپنے خون سے تحریک آزادی کو نئی جلا بخشی ہے۔ عالمی انسانی حقوق کے دعویدار وں کو جانے کیوں مقبو ضہ کشمیر میں انسا نی حقو ق کی پامالیاںنظر نہیں آتی۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں بھارت میں بڑھتا اور پھیلاتا ہوا اسلامو فوبیا کا نوٹس لیں کیونکہ یہ مسلمانوں کے جان ومال اور ان کی بقاء کا مسئلہ ہے بھارت میں آٰج کے حالات ظاہر کررہے ہیں کہ آل انڈیا مسلم لیگ کی تحریک پاکستان اور دو قومی نظریے کی سچائی حقیقت تھی!!
0 52 3 minutes read