الطاف حسین حالی نے کہا تھا” جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے – پردیس میں وہ آج غریب الغرباء ہے ”۔ یہ وہ دور تھا جب عرب ممالک میں دین کی بہاریں تھیںوہاں شرم و حیا کا دور دورہ تھا، حکمران امت مسلمہ کے لیے دل میں درد رکھتے تھے مگر جناب حالی اگر آج کے حالات کو دیکھ لیتے تو وہ یقینا یہ کہتے کہ پردیس تو کیا دیس میں بھی وہ آج غریب الغرباء ہے۔ عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب نے جس طرح تیزی سے دین کو دیس نکالا کیا ہے اس پر ہر اسلام کا درد رکھنے والا فرد انگشت بدنداں ہے کہ یہ کس ڈگر پر چل نکلے ہیں۔ کتنے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ انہیں ہو کیا گیا ہے ؟کیوں اچانک انہوں نے غیروں کے طریقوں کو اپنا لیا اور نہایت سرعت رفتاری سے ان کی طرف بھاگے چلے جا رہے ہیں۔ وہ سعودی عرب جس میں کوئی سینما نہیں تھاآج وہاں بھارتی اداکاروں کے کنسرٹ ہو رہے ہیں، کلمے والا پرچم ننگے بدنوں پر باندھ کر غیر مسلم اداکارائیں اس پاس سرزمین کو ناپاک کر رہی ہیں جس سرزمین نے انسانیت کو پاکی و ناپاکی کا شعور دیا، فحاشی ، بے حیائی اور برے کاموں سے معاشرے کو پاک رکھنے کا حکم دیا گیا۔ جس سرزمین نے عالم اسلام کو منور کیا وہیں یہ ظلمت بھرے افعال نہایت افسوس ناک ہیں۔ چند روز قبل بھارتی حکومت کی طرف سے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مدینہ منورہ کا دورہ کیا۔ وفد میں بی جے پی کی یونین وزیر سمرتی ایرانی نے وزیرمملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ مدینہ منورہ کا دورہ کیا۔ سمرتی ایرانی نے ٹوئٹر پر اپنی تصاویر شیئر کیں اور بتایا کہ انہوں نے مسجد نبوی، مسجد قبا اور احد پہاڑ کا دورہ کیا ہے ۔ ان کی تصاویر میں مسجد نبوی اور مسجد قبا واضح دکھائی دے رہی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دورہ مقدس مقامات کے نہایت قریب کا ہے ۔ سعودی قانون کے مطابق 2021تک غیر مسلموں کو مدینہ منورہ داخلے کی اجازت نہیں تھی مگر بعد میں پالیسیوں میں مسلسل نرمی کے تسلسل میں یہ قانون بھی نرم کر دیا گیا اور اب غیر مسلم مدینہ طیبہ کے وسط میں مسجد نبوی ۖ کے اطراف تک جا سکتے ہیں۔ مسجد نبوی اور مسجد قبا کے ارد گرد منڈلاتا بھارتی وفد امت مسلمہ کے منہ پر تمانچے رسید کر رہا ہے کہ تم کچھ بھی کر لو ہم ہارنے والے نہیں ہیں۔ یہ وفد ایسے افراد پر مشتمل تھا جو ہندتوا کے زبردست حامی اور مسلمانوں کے سخت دشمن ہیں یہ اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں جو مسلمانوں کو قتل کرانے اور مساجد کو شہید کرنے میں مشہور ہے۔ بابری مسجد جیسی کئی مساجد شہید کرنے کے یہ ذمہ دار ہیں لیکن مسلم حکمرانوں میں غیرت نام کی کوئی چیز باقی ہو تو وہ اس کو سمجھیں ۔بھارتی وفد کا مدینہ منورہ کا دورہ کوئی معمولی نہیں ہے ، ہندو اسے اپنی فتح کے طور پر دیکھ رہے ہیںان کے سر فخر سے بلند ہیں کہ وہ مقامات جہاں کچھ عرصہ پہلے تک غیر مسلم داخل نہیں ہو سکتے تھے اب کیسے اپنی ساڑھیوں میں دندناتے اور تصاویر بناتے پھر رہے ہیں۔ بھارتی مسلمان شاعر عمران پرتاب گڑھی نے اپنی ایک تقریر میں بھارت پر مسلمانوں کا حق جتاتے ہوئے ہندوؤں سے کہا تھا کہ ہم تو ایسی مقدس جگہوں پر جا کر بھی بھارت کی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہیں جہاں آپ داخل بھی نہیں ہو سکتے لیکن لگتا ہے کہ آج عمران پرتاب گڑھی بھی شرمندہ ہوں گے کہ اب تو یہ رفتہ رفتہ ان مقدس مقامات میں بھی داخل ہونے لگے ہیں۔ مدینہ منورہ میں جہاں مسلمان خواتین بغیر حجاب اور بغیر برقعے کے داخل نہیں ہو سکتی تھیں اب غیر مسلم خواتین ساڑھیوں میں گھو م رہی ہیں۔ مدینہ منورہ میں تو دجال کے داخلے پر بھی پابندی ہو گی کیونکہ یہ نہایت پاک اور مقدس شہر ہے ۔ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا: ”مدینہ کے راستوں پر فرشتے ہیں ،نہ اس میں طاعون آسکتا ہے نہ دجال”(صحیح بخاری)۔ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد نبوی ۖ ہے کہ کوئی شہر ایسا نہیں ملے گا جسے دجال پامال نہ کرے گا، سوائے مکہ اور مدینہ کے ، ان کے ہر راستے پر صف بستہ فرشتے کھڑے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے (صحیح بخاری)۔اسی طرح ایک مقام پر آپ ۖ نے ارشاد فرمایا : ”مدینہ پر مسیح دجال کا رعب نہیں پڑے گا اس وقت اس کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے پہرہ دار ہوں گے”(صحیح بخاری)۔ جس مقدس سرزمین پر دجال جیسا فتنہ داخل نہیں ہو سکے گا وہاں غیر مسلموں کا داخلہ بھی یقینی طور پر بند ہونا چاہیے۔ سعودی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ملک کی ترقی کے لیے ایسے اقدامات کریں جو اسلامی تعلیمات کے منافی نہ ہوں اور امت مسلمہ کے اجتماعی مفادات کو نقصان نہ پہنچائیں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جن سے مسلمانوں کے سر شرم سے جھک جائیں اور غیر مسلموں کو خوشی ہو۔ غیر مسلموں کو خوش کرنے کے تمام تر اقدامات تباہی کی طرف لے جاتے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ آپ اپنے ساتھ اسلام کا نام لگا کر کچھ بھی کر لیں غیر مسلم آپ سے خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ اسلام کو چھوڑکر (نعوذباللہ) کفر نہ اختیار کر لیں ۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے : ” اور ہر گزیہود و نصاریٰ آپ سے راضی نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کرلیں” (البقرہ) ۔ تو آپ انہیں جنتا چاہیں خوش کرنے کی کوشش کریںوہ خوش ہونے والے نہیںہیں لہٰذا انہیں خوش کرنے کو چھوڑیں اور اللہ کو خوش کریں جس سے دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں نصیب ہوں گی
۔ دین اسلام کی سربلندی اور امت مسلمہ کی بھلائی کے لیے اپنی طاقت اور اختیارات کو استعمال کریں۔
0 53 4 minutes read