اسلام آباد/کراچی/لاہور: عام انتخابات 2024 میں ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف امیدواروں کی اپیلوں پر الیکشن ٹربیونلز میں سماعت جاری ہے۔
اپیلٹ ٹربیونل لاہور ہائی کورٹ نے عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ اپیلٹ ٹربیونل نے این اے 117 سیالکوٹ سے ریحانہ ڈار کی اپیل منظور کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
صوبائی حلقہ قصور سے پی ٹی آئی کے امیدوار رانا جمیل حسن (گڈ خان)، پی ٹی آئی کی ناصرہ میو، این اے 131 اور مقصود احمد کی اپیلیں بھی منظور کر لی گئیں۔
راولپنڈی میں الیکشن ٹربیونل نے فواد چوہدری کی اپیل پر سماعت کی۔ ٹربیونل نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالتی حکم پر پولیس فواد کو الیکشن ٹربیونل کے گیٹ پر لے آئی تاہم انہیں پیش کیے بغیر واپس اسلام آباد لے گئی۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کہا کہ یہ ڈرامہ ہے، فواد کو ہائی کورٹ کے گیٹ سے واپس کیوں لیا گیا۔ جسٹس نے فواد چوہدری کی اپیلوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پشاور
الیکشن ٹریبونل نے تحریک انصاف کے عبدالسلام آفریدی کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔ اپیلٹ ٹربیونلز نے پی ٹی آئی رہنماں شاندانہ گلزار، شہریار آفریدی کی اپیلیں بھی منظور کرتے ہوئے ان کے متعلقہ نامزدگیوں کو درست قرار دے دیا۔
کراچی
سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے این اے 236 سے پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف ایم کیو ایم رہنما حسن صابر کی درخواست مسترد کردی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا ہے۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں وہ قانون بتایا جائے جس میں کاغذات نامزدگی انتخابی نشان سے متعلق ہوں۔
0 83 1 minute read