
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی سرحدی کشیدگی کے معاملے پر پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبات ترکیے میں ثالثوں کے حوالے کر دیے ہیں۔صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرانی کا کہنا تھا ہمارا مذاکراتی وفد استنبول میں موجود ہے، دفتر خارجہ کی نمائندگی کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری علی اسد گیلانی استنبول مذاکراتی وفد میں شامل ہیں جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک بھی مذاکراتی وفد میں شریک ہیں۔ان کا کہنا تھا استنبول میں پاکستانی مذاکراتی وفد نے ثالثوں کو اپنی لوجیکل معلومات شیئر کی ہیں، ثالث افغان طالبان کیساتھ ہمارے مطالبات پر نکتہ بہ نکتہ بات چیت کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ثالثوں کو فراہم کردہ معلومات مصنفانہ اور فتنہ الخوارج سے متعلق ہیں، ہمارے مطالبات نہایت سادہ، واضح، مصنفانہ اور شواہد پر مبنی ہیں، مذاکرات کی تکمیل اور نتائج تک ہم کوئی بیان یا تبصرہ نہیں کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی ہے، سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے کسی قسم کے بیان پر دھیان نہ دیا جائے، پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو، پاکستان نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی مطالبات حوالے کردیے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا چمن واقعے پر ہم افغانستان کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں، فائرنگ کا آغاز افغانستان کی جانب سے کیا گیا، گزشتہ روز یا آج کے چمن کے واقعات سرحد کھولنے کے حوالے سے مثبت جائزہ نہیں ہیں، مثبت جائزے کے بعد ہی سرحدیں کھولنے پر بات کی جاسکتی ہے، مذاکرات میں افغانستان کی جانب سے چمن سرحد پر خلاف ورزی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کےدرمیان مذاکرات اس وقت جاری ہیں، مذاکرات میں اس وقت کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کےخلاف استعمال ہورہی ہے، افغانستان سےجاری حملوں میں معصوم لوگ نشانہ بنتےہیں، پاکستان کا بنیادی مطالبہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہ ہونا ہے۔




