
اسرائیل نے حماس کی جانب سے امداد پر قبضے کا الزام عائد کرکے غزہ کو امداد کی فراہمی 2 روز کے لیے روک دی۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیردفاع کاٹز نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انہوں نے فوج کو 2 روز میں ایسا منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے تحت حماس کو امداد پر قبضے سے روکا جاسکے۔ایک اسرائیلی اہلکار نے برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو نام ظاہر نہ کرنےکی شرط پر بتایا کہ فوج کو نیا طریقہ کار وضع کرنے کےلیے امداد کی فراہمی 2 دن کے لیے معطل کی گئی ہے۔اسرائیلی حکام کی جانب سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز گردش گر رہی ہیں جن میں درجنوں مسلح نقاب پوش افراد امدادی ٹرکوں پر سوار نظر آرہے ہیں اور اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا ہےکہ یہ نقاب پوش افراد حماس کے ہیں جو امداد پر قبضہ کرکے اسے اپنے استعمال میں لا رہے ہیں۔سابق اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو شیئر کی تھی۔ دوسری جانب غزہ کے مقامی قبائل نے واضح کیا ہے کہ امدادی ٹرکوں پر نظر آنے والے نقاب پوش افراد حماس کے نہیں بلکہ غزہ کے مقامی افراد ہیں جو امداد کے حفاظت پر مامور تھے۔غزہ کی قبائلی تنظیم ہائیر کمیشن فار ٹرائبل افیئرز نے وضاحت کی کہ امدادی ٹرکوں کی حفاظت صرف قبائلی کوششوں کے تحت کی جارہی تھی اور اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ادھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی امداد قبضے میں لینے کے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا۔فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں کے ڈائیکٹر امجد الشوا نے کہا ہے کہ جن قبائلی گروہوں نے امدادی سامان کی حفاظت کی وہ دراصل امداد کو ضرورت مند خاندانوں میں تقسیم کر رہے تھے۔یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی تقریباً 2 سال سے جاری فوجی کارروائیوں کے باعث غزہ میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے اور غزہ کے شہری خوراک اور صاف پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔