اہم خبرپاکستانتازہ ترین

گنڈا پور، عمر ایوب کا ہری پور میں پڑاؤ، بشریٰ نے قافلے کی کمان سنبھال لی

اسلام آباد ( نیوزڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر جاری احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہری پور انٹر چینج پر رک گئے جبکہ بشریٰ بی بی نے قافلے کی کمان سنبھال لی۔ بشریٰ بی بی خود کنٹینر پر سوار ہو گئیں اور احتجاج کو لیڈ کرنے کا فیصلہ لیا۔احتجاج کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی ہمارے پاس نہیں آجاتے احتجاج ختم نہیں کریں گے، میں آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ نے ساتھ دینا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ صرف میرے شوہر کا مسئلہ نہیں پاکستان کے سب سےبڑے لیڈر کا مسئلہ ہے، یقین ہے آپ غیرت مند لوگ ہیں ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلیے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور ایک جگہ جمع ہوئے۔وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔علی امین گنڈاپور کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پل، چھچھ انٹرچینج اور غازی بروتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلئے قافلے کو غازی کے مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔بشریٰ بی بی نے کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ آپ اپنی گاڑیوں میں بیٹھیں، ہمیں تیز جانا ہے اور خان کو لیے بغیر واپس نہیں آنا، اس طرح کرنے سے آپ لوگ تھک جائیں گے۔ہری پور سے آنے والے قافلے کے شرکا اٹک پل پر پہنچے تو پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس پر مظاہرین نے اطراف میں موجود گرین بیلٹس کو آگ لگائی جبکہ غازی پل پر کھڑی ایک سوزوکی کو بھی نذر آتش کیا۔بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے آنسو گیس چلانے والے ماہر پولیس ملازم کو موٹر سائیکل کی ٹکر مارکر زخمی کیا اور پھر اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی حدود میں قافلے داخل ہونے کے بعد حکمت عملی تبدیل کر لی اور ٹیکسلا پہنچنے والے ہزارہ ڈویژن کے قافلوں کو بذریعہ جی ٹی روڈ واپس موٹروے برہان ریسٹ ایریا پر پہنچ کر علی امین گنڈاپور کے قافلے میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس کی جانب سے قافلے پر شیلنگ کی گئی، بعد ازاں پی ٹی آئی کارکنان کی پیش قدمی پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ہزارہ ہری پور سے عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہو گیا جس میں کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا، گانگو باہتڑ کے مقام کو پار کرنے کے بعد عمر ایوب کے قافلے کا ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر واقع کٹی پہاڑی مارگلہ کے مقام پر پولیس اور رینجرز سے آمنا سامنا ہوگا جبکہ انتظامیہ نے کٹی پہاڑی مارگلہ ٹیکسلا کے مقام کو کنٹینرز لگا کر بند کیا ہوا ہے۔اس کے علاوہ کٹی پہاڑی مارگلہ، ٹیکسلا کے مقام پر اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آنسو گیس شیلوں اور ربڑ بلٹ گنز و اینٹی رائیٹ آلات سے بھی لیس ہے۔پتوکی سے اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس پر پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے ورکرز سوہان کی جانب بھاگ پڑے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس نے شیلنگ بھی کی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اور رہنما زین قریشی کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا، دونوں رہنماؤں کو قادرپوراں ٹول پلازہ ملتان سے حراست میں لیا گیا ہے۔راولپنڈی پولیس نے امیدوار این اے 52 کرنل اجمل صابر راجہ اور ایم پی اے پی پی 11 کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے کاروائی کرکے ریلی کے شرکا کو منتشر کردیا۔فیصل آباد میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے پولیس کا ایکشن جاری ہے اور اس دوران اسلام آباد جانے کی کوشش کرنے والے 75 افراد کو گرفتار جبکہ 20 گاڑیوں جن میں 16 کاریں اور 4 کوسٹرز کو ضبط کرلیا گیا ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق ریجن بھر میں اب تک دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر 595 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے، پولیس نے واضح کیا کہ ریجن پر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں ہے، امن و امان میں خلل اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں آج تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں، تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا، اطلاق وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے تمام تعلیمی اداروں پر ہو گا۔دوسری جانب ڈی سی مری نے کہا ہے کہ ضلع مری کے بھی تمام تعلیمی ادارے بھی آج بند رہیں گے، تعلیمی اداروں کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button