لاہور میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے رہنما اور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کے کیس کی تفتیش مکمل ہوگئی جبکہ شوٹر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
جائے وقوعہ پر لوگوں کی موجودگی اور فارنگ سے متعلق سنسنی خیز تفصیلات سامنے آگئیں، پولیس تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ جائے و قوعہ پر ملزم سجاد، شاہد اور نوازش پہنچے، ڈاکٹرشاہد صدیق پرفائرنگ ملزم نوازش نے کی۔
پولیس ذرائع نے کہا کہ سجاد اور شاہد نے ڈاکٹر شاہد صدیق کی نشاندہی کی تھی اور وہ موقع واردات پرموجود رہے، واردات کے بعد ملزمان فرار ہوگئے اور تھانہ کاہنہ میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے ملزمان عبدالقیوم، نوازش، سجاد اور شاہد کو گرفتارکرلیا۔
ذرائع کے مطابق سجاد اور شاہد سگے بھائی جبکہ ملزم شہریار سجاد کا بیٹا ہے، گرفتار ملزمان نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے، ملزم نوازش سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے و قوعہ میں استعمال ہونے والی گاڑی پہلے ہی قبضہ میں لے لی تھی۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل عمران کشور نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف مضبوط چالان پیش کرکے قرار واقعہ سزا دلوائی جائے گی۔
یاد رہے کہ 15 اگست کو لاہور میں پی ٹی آئی کے رہنما اور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کی تفتیش میں مزید انکشافات سامنے آگئے جہاں بیٹے نے اپنے باپ کے پیسوں سے ہی اس قتل کروانے کے لیے ساڑھے چھ کروڑ کی ڈیل کی تھی۔5 اگست کو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما اور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد کے قتل میں بیٹا ملوث نکلا تھا۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ ڈاکٹر شاہد کے بیٹے قیوم نے قریبی دوست کے ساتھ مل کر باپ کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا جس کے بعد اس کے دوست کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا، قیوم ایک لڑکی سے پسند کی شادی کرنا چاہتا تھا لیکن ڈاکٹر شاہد کے انکار پر اس نے جنوری میں بھی ان پر قاتلانہ حملہ کروایا تھا۔
0 34 1 minute read