بنگلہ دیشی صدر شہاب الدین نے پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا ہے۔طلبہ رہنما نے بنگلہ دیشی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے صدر کو 3 بجے تک کی ڈیڈلائن دی تھی۔
دوسری جانب بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے ترجمان اے کے ایم وحید الزمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو رہا کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفی دے دیا تھا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔برطانوی ویب سائٹ اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفی دے دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کی بہن گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ)سے بھارت چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقارالزمان نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔
انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے جب کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفی دے دیا ہے۔
بنگلہ دیش کے ڈھاکا ٹریبیون نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ہم صورتحال کو حل کرنے کے لیے اب صدر محمد شہاب الدین سے بات کریں گے۔
بعد ازاں آج وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور فوج کی قیادت سنبھالنے کے ایک دن بعد بنگلہ دیش کے طلبہ مظاہرین نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
0 30 2 minutes read