پاور ڈویژن نے پارلیمنٹیرینز اور بیورکریٹس کو مفت بجلی کی فراہمی سے متعلق وضاحت جاری کردی۔
وزارت توانائی کی جانب سے پارلیمنٹیرینز کو مفت یونٹ ملنے کی تردید نہ کرنے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے وزارت کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی۔
ارکان نے کہا کہ ارکان اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کا کرایہ ادا کرتے ہیں، بجلی اور گیس کا بل بھی دیتے ہیں، انتخابات میں حصہ لینے سے پہلے تمام ادائیگیوں کا این او سی جمع کرانا لازم ہے، وزارت توانائی کی اس مہم پر خاموشی مجرمانہ ہے۔ارکان اسمبلی نے کہا کہ وزارت توانائی کو فوری فیک نیوز کی تردید کرنا چاہیے تھی۔
تاہم اب پاور ڈویژن نے اس متعلق وضاحت جاری کردی۔ پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ کسی بھی پارلیمنٹیرین، بیوروکریٹ یا سرکاری ادارے کو مفت بجلی نہیں دی جاتی، ارکان پارلیمنٹ، بیورکریٹس کو مفت بجلی فراہمی کی خبروں میں صداقت نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزارت توانائی کا انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف ملک گیر آگاہی مہم کے بعد ایمرجنسی پلان سامنے آیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پلان میں تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیوروکریٹس، ججز اور پارلمینٹرینز سمیت سب کی مفت بجلی بند کرنے کی بھی تجویز ہے۔
0 33 1 minute read