وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹیشنری آئٹم کیلئے سیلز ٹیکس استثنیٰ کو برقرار رکھا گیا ہے اور خیراتی اسپتال کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ پر غور کررہے ہیں جب کہ پنشن اصلاحات سے پنشن اخراجات کو کم کیا جائیگا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ایف بی آر میں اصلاحات اور اس کی ڈیجٹیلائیزیشن کررہی ہے اور اس کے لیے بجٹ میں 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ایف بی آر نے مشکل حالات میں ٹیکس آمدن میں 30 فیصد اضافہ کیا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو 13 فیصد تک بڑھانے کے لیے پر عزم ہیں جب کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو بھی تیز کررہے ہیں،کوشش کریں گے اگلا آئی ایم ایف پروگرام آخری پروگرام ہو۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کے ذریعے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں، تاجروں کا ٹیکس نیٹ میں آنا ضروری ہے اور انہیں ٹیکس دائرے میں لایا جائیگا، جو دکان دار تاجر دوست اسکیم کا حصہ نہیں بنیں گے ان کے خلاف سخت اقدامات ہوں گے جب کہ نان فائلرز کو پرسنل ہیئرنگ کا موقع دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنشن اصلاحات سے پنشن اخراجات کو کم کیا جائیگا، کچھ وزارتوں کو بند کرنے یا صوبوں کو دینے کی تجاویز کےلیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہمیں مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے اور حکومت مسلح افواج کو ضروری وسائل فراہم کرے گی، حکومت سی پیک فیز ٹو اور چینی ماہرین کو سکیورٹی فراہم کرنے کےلیے اقدامات کررہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر (مہنگائی) 38 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد تک آگئی ہے جب کہ شرح سود بھی کم ہوا ہے، سالانہ ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) میں 81 فیصد وسائل جاری منصوبوں کےلیے مختص ہیں، 1500 ارب کے پی ایس ڈی پی میں پبلک پارٹنر شپ کےلیے بھی خطیر رقم مختص کی گئی ہے
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹیشنری آئٹم کیلئے سیلز ٹیکس استثنیٰ کو برقرار رکھا گیا ہے اور خیراتی اسپتال کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ پر غور کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اسٹاف کو 3 بنیادی تنخواہیں دینے کا بھی اعلان کیا۔