کالم

ایرانی صدر کی ہلاکت حادثہ یاکچھ اوروجہ۔۔۔۔۔؟

19-مئی 2024 کوایک خبر بریکنگ نیوز کی طور پر وائرل ہوئی کہ ایرانی صدرابراہیم رئیسی اپنے نو ساتھیوں سمیت لاپتہ ہو گئے ہیں.مختلف قسم کی افواہیں بھی پھیلتی رہیں،کبھی کہا گیا کہ وہ زندہ ہیں اور کبھی کہاگیاکہ وہ جاں بحق ہو چکے ہیں۔20 مئی کی صبح ایران نیسرکاری طور پر تصدیق کر دی کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اپنے نو ساتھیوں سمیت جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس حادثے کے بعد طرح طرح کے تبصرے سننے میں آرہے ہیں اور شاید غیر معینہ مدت تک جاری رہیں گے.ابراہیم رئیسی کی ہلاکت ایران کے لییبہت بڑا حادثہ ثابت ہو رہی ہیاورہونا بھی چاہیے کیونکہ کسی بھی ملک میں اس قسم کے حادثے ناقابل تلافی نقصان سمجھے جاتے ہیں۔ایران عالمی طور پر اپنی ایک ساکھ رکھتا ہے اورتسلیم بھی کروا چکا ہے.کچھ عرصہ پہلے اسرائیل پرجوابی حملہ کر کیاپنی برتری منوانیکے علاوہ یہ بھی دنیا کو پیغام دیچکاہے کہ ایران جوابی رد عمل دے سکتاہے.اسرائیل جو طاقتور ریاست سمجھا جاتا ہے اس کو جواب دے کردنیا کو یہ پیغام دیدیاگیاہے کہ ایران کےآگے کوئی ریاست طاقتور نہیں۔اس کے علاوہ ماضی میں امریکہ پر بھی وار کر چکا ہے.ذرا ماضی میں جھانکا جائے تو علم ہوتا ہے کہ ایران کس طرح امریکی کنٹرول سےآزاد ہوا.رضا شاہ پہلوی ایک ایسا حکمران تھا جس کا یہ مقصد ہوتا تھا کہ امریکہ کی کس طرح خوشنودی حاصل کی جائے.ایرانی انقلاب کے بعدامریکہ اور ایران کے درمیان فاصلے بڑھ گئے.وجہ ظاہر ہے کہ دونوں کے خیالات اور نظریات میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔امریکہ یہ زخم ابھی تک برداشت نہیں کر سکا،جس کا ثبوت ایران پر عالمی پابندیاں ہیں.امریکہ کےآگے سینہ سپررہنے والا ایران بہت سی پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے.ان پابندیوں نے ایرانی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے،مگر اس کے باوجود بھی مہنگائی کنٹرول میں ہے.ایران تیل کے وسیع ذخائر کا مالک ہونے کے باوجود کسی ریاست کوتیل فروخت نہیں کر سکتایا کوئی دوسرے تجارتی تعلقات رکھ سکتا ہے.پابندیوں کی وجہ سے ایران میں بہت سے مسائل ہیں،لیکن حکومتوں کو عوامی پذیرائی بھی حاصل ہوتی ہے.مضبوط جمہوری نظام نے ایران کو دنیا میں ایک اہم مقام دلادیا ہے۔اب رئیسی کی ہلاکت عوامی صدمے کا باعث بنی ہوئی ہے.ان کی ہلاکت نے جہاں مختلف قسم کی افواہوں نے جنم لیاوہاں کچھ حقائق یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ مسئلہ ضرور ہے۔سب سے بڑا سوال یہ اٹھتا ہیکہ 16 گھنٹے تک ہیلی کاپٹر لاپتا کیوں رہا؟ایک ایسا ہیلی کاپٹرلاپتہ ہو جاتا ہے جس میں اعلی قیادت سوار تھی.یہ بھی سوال اٹھ رہا ہے کہ کانوائیمیں تین ہیلی کاپٹروں میں صرف ایک کو حادثہ کیوں پیش آیا؟صدر کوایسے ہیلی کاپٹر میں کیوں سوار ہونے دیا گیا جس میں ٹیکنیکل خامیاں تھیں؟ٹیکنیکل طور پرخرابی کا یہ جواب دیا جا سکتا ہے کہ مخصوص مدت کے بعد ہیلی کاپٹر کو چیک کیا جاتا ہیکہ آیا اس میں کوئی خرابی تو نہیں؟بہرحال صدرکی سواری کے لیے استعمال ہونے والا ہیلی کاپٹر کو خصوصی توجہ دی جانی ضروری تھی۔یہ بھی کہا جا رہا ہے یہ کانوائے میں موجود دو ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ایک منٹ قبل تک حادثے کا شکار ہونے والا ہیلی کاپٹر رابطے میں تھا۔ایک منٹ قبل جب سب کچھ اچھا ہی چل رہا تھاتو اچانک کیامسئلہ پیش آیاکہ یہ حادثہ پیش آگیا؟
جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا ہے وہ امریکہ کا بنا ہوا تھااور اس کی خریداری کافی عرصہ پہلے ہوئی تھی.ہیلی کاپٹر کے پارٹس خریدنے میں یہ مشکل پیش آتی تھی کہ پابندیوں کی وجہ سے ایران پارٹس یا پرزے خرید نہیں سکتا تھا.کچھ عرصہ قبل ایرانی حکومت کو یہ بھی رپورٹ پیش کر دی گئی تھی کہ دوہیلی کاپٹرز روس سے خریدے جائیں،ممکن ہے نئے خریدی گئے روسی ہیلی کاپٹرزحادثیکا شکار نہ ہوتے۔ہیلی کاپٹر جب حادثے کا شکار ہواتو اس وقت دھندبھی چھاء ہوئی تھی اور موسم بھی خراب تھا۔موسم کی خرابی اگر حادثے کا وجہ بن رہی ہیتواس کی ذمہ داری کن پر عائد ہوتی ہے؟پہلوی دور حکومت میں 20 سال تک ایرانی ہیلی کاپٹر کے پائلٹ رہنے والے مسعود صدیقیان کے مطابق اگر یہ تیز رفتاری سے پہاڑی کے اوپری حصیسے ٹکرایا تو یہ کم اونچائی پر پیچھے کیوں چلا گیااور ہیلی کاپٹر کی دم اونچائی پر کیسے رہ گئی؟ان جیسے سوالات کے جوابات ڈھونڈنے ضروری ہیں۔موسم کی خرابی میں صدر کوسفر کیوں کرنے دیا گیا؟کیا ایران میں اعلی عہدوں پربیٹھے کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو نہیں چاہتے کہ ایران محفوظ رہے؟ممکن ہیکہ کچھ عرصہ کے بعد ان سوالات کے جوابات مل جائیں،لیکن چہ مگوئیاں پھر بھی جاری رہیں گی۔اصل مسئلہ یہ بھی ہیاور ایران کے سابقہ وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اس کا اظہار کیا ہے کہ حادثیکا اصل ذمہ دار امریکہ ہے.ظریف کے مطابق ایران پر ہونے والی پابندیاں رئیسی کی موت کی ذمہ دار ہیں.ایران پر اگر یہ پابندیاں نہ ہوتیں تو شاید یہ حادثہ پیش نہ آتا.ان کے بیان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امریکی مخالفت ان کے مسائل میں بے پناہ اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ جس ہیلی کاپٹر کوپیش آیا ہے،اس کو16 گھنٹوں کے بعد ڈھونڈا گیا.جواز میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے فوری طور پرہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ پر پہنچنا ناممکن تھا.موسم کی خرابی کے علاوہ درندوں کا بھی خطرہ تھا،جس کی وجہ سے ریسکیو اور سیکیورٹی کی ٹیموں کوملبے تک پہنچنے میں 16 گھنٹے لگے.یہ بھی سوال اٹھ رہا ہے کہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ کہاں ہے؟اس ملبے پر کون سی تحقیقات کی جا رہی ہیں یا کی جائیں گی؟یہ رپورٹ بھی شئیر کی گئی ہے کہ اس پر گولیوں یا اس قسم کے کسی حملے کا ثبوت نہیں ملا ہیاورنہ اس بات کا ثبوت مل رہا ہے کہ فضا میں کسی طیارے سے ہیلی کاپٹر کو ہٹ کیا گیا ہییاکسی ڈرون سینشانہ بنایاگیاہے۔اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہیکہ ممکن ہے کہ دھند کی وجہ سے پائلٹ کو پہاڑی نظر نہ آئی ہواور نادانستگی میں چوٹی سے ٹکرا گیا ہو.امریکہ اور اسرائیل کی دشمنی کیپیش نظراس بات کا امکان بھی نظرآرہا ہے کہ ایسے ثبوت نہ چھوڑے گئے ہوں،جس سے حقیقت حال کا پتہ چلے مگرہیلی کاپٹر کو گرا دیا گیا ہو،لیکن اس بات کو اس دلیل سے رد کیا جا سکتا ہے کہ اس جدید دور میں ایسا کرنا مشکل کی حد تک ناممکن ہے۔ ایرانی صدر کی ہلاکت سے کیا ایران اپنی پالیسیاں تبدیل کر دے گا؟اس بات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ ایرانی صدر سے عوام کی محبت دیکھ کرلگتاہیکہ عوام ایسی(صدررئیسی کی) پالیسیاں پسند کرتی ہیاور اس کا ثبوت جنازے میں عوام کا بے پناہ رش دیکھ کر ملتا ہے.اب ناممکن ہو جائے گا کہ آنے والا حکمران ان پالیسیوں سے اختلاف کرے جن پر رئیسی چل رہے تھے.ایرانی عوام اپنیصدرسے بے پناہ محبت کرتی ہیاور اس بات کا تقاضا بھی کرے گی کہ صدر کے حادثے کے حقائق معلوم ہونے چاہیے.بین الاقوامی طور پرلگائی جانے والی پابندیاں ایران پرہٹنی چاہیے.امریکہ اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر رہا ہے،وہ نہیں چاہتا کہ ایران پرپابندیاں ہٹیں۔امریکہ اور اس کے اتحادی اگر ایران پر پابندیاں نہیں ہٹاتے تو دوسرے ممالک ان پابندیوں کو خاطر میں نہ لائیں اور ایران کے ساتھ آزادانہ تجارت کریں.بہرحال روس اور چین جیسے ممالک ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے کے لیے تیار ہیں.امکان ہے کہ امریکہ مخالف بلاک بن جائیاوراس طرح دنیا کا کچھ حصہ خوشحال ہو سکتا ہے.
ایرانی صدرکی ہلاکت حادثہ ہییا کوئی اور وجہ ہے؟حقائق معلوم ہونیچاہییمگر کسی قسم کی جھوٹی افواہ پھیلانیسے گریز کرنا ضروری ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button