
ایف سی بلوچستان( سائو تھ) کا قیام جولائی 2017میں عمل میں آیا ۔ان سات سال کے مختصر عرصے میں ،اس نئی قائم ہونے والی فورس نے نہ صرف خود کو منظم کیا بلکہ اپنی افرادی قوت کو پیشہ ورانہ تربیت دی ،اپنی ذمہ داری کے علاقے میں سرحدی حفاظت اور امن امان کی بحالی کی اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو انتہائی بہترین اور موثر انداز میں پورا کیا اور مقامی لوگوں کی فلاح وبہبود اور علاقے کی ترقی کے لیے انتھک کام کیا ہے ۔بلوچستان کے متعلق بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ یہ بہادر اور حریت پسند لوگوں کی سرزمین ہے۔بلوچستان پاکستان کا ایک اہم صوبہ ہے جو قدرتی وسائل سے مالامال ہونے کی وجہ سے ہمیشہ دشمنوں کے نشانے پر رہا ہے۔
اپنے مخصوص جغرافیائی محل وقوع کی بنا پر انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ایک طرف تو یہاں 700کلومیٹر طویل ساحل ہے ،تو دوسری جانب درہ بولان اور درہ مولاجیسی قدیم پہاڑی گرز گاہیں۔لسبیلہ اور مکران کی صورت قدیم ترین خشکی کے راستے بھی کسی نعمت سے کم نہیں ۔ بلوچستان کا شمار دنیا کے چند حساس ترین خطوںمیں ہوتاہے کیونکہ کہ اس کے ایک جانب وسطی ایشیا کی قربت ہے، تو دوسری طرف بحیرہ عرب کے راستے گرم پانیوں تک رسائی کا خواب، بھارتی خفیہ ایجنسی را ء اور دیگر ملک دشمن خفیہ ایجنسیوںکا مشترکہ پلان طویل عرصہ سے اس علاقے کو ٹارگٹ کئے ہوئے ہے۔ افغانستان کے ذریعے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کا سر گرم عمل منظم نیٹ ورک صوبے میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو بھاری اسلحہ اور سرمایہ کی فراہمی کے علاوہ بلوچستان کے علیحدگی پسند بلوچ نوجوانوں کو تربیت بھی دیتا رہا ہے جس کی وجہ سے یہ صوبہ ہمیشہ دہشت گردوں کے نشانے پررہا ہے۔مگر اس کے باوجود اس صوبے نے ترقی اور امن کی جانب سفر جاری رکھا ہوا ہے کئی ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں
اور بہت سے منصوبے تکمیل کے آخری مراخل میں ہیں ۔بلوچستان میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے افواج پاکستان اور ایف سی کے افسران اور جوانوں کواپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے پڑے ہیں تب جاکر ”چمن میں بہار آئی ہے” ایف سی بلوچستان(سائوتھ) نے ہر شعبہ میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں ۔ان میں سرحدوں کی حفاظت ،امن وامان کے قیام کے علاوہ تعلیم کی ترسیل ،صاف پانی کی فراہمی ،بالخصوص صحت کی سہولیات اور مختلف اوقات میں آنے والے قدرتی آفات میں گراں قدرخدمات شامل ہیں۔سرحدی حفاظت کے لیے ایف سی( سائوتھ) پاک افغان سرحد پر529کلومیٹر (95%-22)اور پاک ایران سرحد پر 937(92%)باڑ لگاچکی ہے ،جس کا مقصد افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحد کی نشاندہی ،سرحد پار دہشت گردی کا مقابلہ ،غیر قانونی نقل وحرکت اور منشیات کی سمگلنگ کو روکنا ہے۔اس کام کے دوران ایف سی (سائوتھ) کے جوانوںنے سیکورٹی کے فرائض ادا کرتے ہوئے جان کی قربانیاں بھی دی ہیں ۔ایف سی (سائوتھ )صوبے میں بہت سے اہمیت کے حامل منصوبوں کو سیکورٹی فراہم کررہی ہے ،جن میںایف سی بلوچستان (سائوتھ) اپنے ذمہ داری کے علاقے میں مواصلاتی نظام کی بہتری کے لیے ،جس میں زیر تعمیر سٹرکوں جس میں تربت سے بلیدہ ،تربت سے مند،بسیمہ سے خضدار،یکمچ سے خاران اور مکر کڑ سے پروم تک سٹرکوں کو بھی سیکورٹی فراہم کررہی ہے۔اس کے علاوہ پانی کے منصوبوں میں میرانی ڈیم،تپک ڈیم گیشکورڈیم،گرگ ڈیم ،شادی کورڈیم اور شاپک ڈیم کے منصوبوں کو سیکورٹی فراہم کی جارہی ہے ۔۔ایف سی بلوچستان (سائوتھ )صحت کے حوالے بہت کام کررہی ہے ،صوبے کے وہ سرحدی علاقے جہاں پر حکومت کی جانب سے طبی حوالے سے کوئی خاص انتظامات نہیں ہیں وہاں پر میڈیکل کیمپس لگا کر عوام کو مفت میڈیکل کی سہولیات فراہم کررہی ہے۔رواں سال ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے 20 سے زاائد فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا۔یہ میڈیکل کیمپس کیچ، دشت،ہوشاب، پنجگور، خاران، دالبندین اورنوکنڈی کے دور دراز علاقوں میں لگائے گئے۔ ان میڈیکل کیمپس کا مقصدعوام کو انکی دہلیز پر مفت طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔میڈیکل کیمپس میں کل 7646 سے زائد مریضوں کامفت طبعی معائنہ اورمختلف لیب ٹیسٹوں کی سہولیات کے ساتھ ساتھ ادویات بھی فراہم کی گئیں۔جس پر ان علاقوں کی عوام نے ایف سی بلوچستان (سائوتھ)کی اس کاوش کو نہ صرف خوب سراہا بلکہ ایسی سہولیات کو جاری رکھنے کی اپیل بھی کی ۔یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ،جس کی وجہ بہت سے افراد کو ان کی بیماری کی تشخیص نہیں ہوپاتی اور نہ ہی ادویات میسر ہوتی ہیں ۔ان علاقوں میں ایف سی (سائوتھ )کے فری میڈیکل کیمپس کاانعقاد عوام کے لیے نعمت خداوندی سے کم نہیں ہیں۔تعلیمی میدان میں ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) نے ہوشاب اور خاران کے علاقوں کے مختلف اسکولوں میں بیگز، کتابیں اور فرنیچر فراہم کیا جب کہ ہوشاب کے علاقے میں گرلز اسکول کی عمارت بھی تعمیر کی گئی۔اور ان علاقوں کے مختلف اسکولوں کی عمارتوں کی ضروری مرمت بھی کی گئی ،اس کے علاوہ ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا اسکول قائم بھی کیا گیاہے جو ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کے زیر نگرانی چل رہا ہے۔ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کی جانب سے فلاحی اقدامات کا سلسلہ بھی جاری ہے جس میں ہوشاب کے علاقے بلور اور پارکوٹیج میں مستحق بیواؤں اور ضرورت مندوں کے لیے پانچ گھروں کو مکمل تعمیر کیا گیا۔ اور مختلف علاقوں میں مستحق اور ضرورت مند ہزاروں خاندانوں میں مفت راشن تقسیم کیے جارہے ہیں۔جبکہ صاف پانی کی فراہمی کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجگور،ہوشاب،تجابان اورخاران میں واٹر فلٹریشن اور آراو پلانٹ بھی لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع چاغی کی تحصیل دالبندین میں پانچ سہولت مرکز بھی لگائے گئے ہیں جن کامقصد زائرین اورمقامی لوگوں کی مدد کرنا ہے۔اس کے علاوہ ایف سی بلوچستان(ساؤتھ) نے کیچ،خاران، چاغی،گوادر اور جیونی کے سیلاب متاثرین کی امدادی کاروائیوں کے ساتھ ساتھ راشن کی فراہمی کو بھی یقینی بنایاہے جس پر عوام اورمقامی عمائدین نے صحت،تعلیم اور فلاح و بہبود کے اقدامات اور سہولیات کی فراہمی کو خوش آئندہ قراردیا اور ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا شکریہ ادا کیا۔جنوبی بلوچستان میں ملک وقوم کی حفاظت ،سرحد باڑ کی تعمیر ،سٹریٹجک اور قومی اہمیت کے حامل منصوبوں کے تحفظ کے دوران ایف سی کے سیکڑوں جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر وطن سے اپنی محبت کے عملی ثبوت پیش کیے ہیں ۔یہ وہ عظیم لوگ ہیں جنہوں نے جانیں تو دے دیں مگر اپنے ملک ،اور ملک باسیوں پر کوئی آنچ نہ آنے دی۔ان دھرتی کے بیٹیوں کو جب بھی کوئی فرض سونپا گیا تو انہوں نے اپنی ہمت سے بڑھ کر اس ذمہ داری کو نبھایا۔
یہ جو سوہنی دھرتی ہے۔اس کے پیچھے وردی ہے