دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کا غزہ پر مؤقف یکساں ہے، غزہ کی صورتحال پر آزاد انکوائری کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت کرتا ہے لہٰذا عالمی برادری بھی غزہ کی صورتحال کا فوری نوٹس لے۔
ترجمان نے کہا کہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے 22 سے 24 اپریل کے دوران پاکستان کا دورہ کیا، دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے تشویش ہے، جموں و کشمیرعالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ 28 اور 29 اپریل کو عالمی اقتصادی فورم کے لیے ریاض کا دورہ کریں گے۔ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو دورے کے دعوت سعودی قیادت نے دی ہے۔
وزیر اعظم 4 اور 5مئی کے دوران گیمبیا کا دورہ کریں گے جہاں گیمبیا میں ہونے والے سمٹ میں وزیر اعظم مسلم اُمّہ کو درپیش مسائل پر بات کریں گے۔ محمد شہباز شریف غزہ کی صورتحال پر بھی گفتگو کریں گے جبکہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت پر بھی بات کریں گے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی گیمبیا میں اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ اجلاس کے دوران مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے بلاسٹک میزائل پروگرام سے متعلق امریکی لسٹنگ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے امریکا کو اپنے تحفظات سے متعلق آگاہ کر دیا ہے، ایسے لسٹنگ بلا ثبوت اور دوہرے معیار کے ساتھ ناقابل قبول ہیں اور ایسی متنازعہ لسٹنگ نان پرولی فریشن کے بیانیے کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
ایرانی صدر کے دورے پر آئی پی گیس پائپ لائن پر بات ہوئی، پاکستان کو توانائی کی اشد ضرورت ہے اور ہم مختلف آپشن پر غور کر رہے ہیں تاکہ توانائی کی ضرورت پوری ہوسکے۔ امریکہ کی جانب سے کچھ بیانات جاری کیے گئے، ہم امریکا کے ساتھ رابطے میں ہے اور توانائی کی ضروریات پر بات ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کسی انفرادی فرد کو پاک بھارت تعلقات کے مذاکرات کی ذمہ داری نہیں سونپی جا سکتی، فی الوقت وزارت خارجہ کو بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات معمول پر آنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارت پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کا دورہ چین ذاتی ہے اور وزارت خارجہ کسی بھی پرائیویٹ دورہ پر اظہار خیال نہیں کرتی۔