اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل سے غزہ پٹی میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کرنے کی قرارداد منظور کرلی جبکہ اسرائیل نے اسے تحریف شدہ متن قرار دے کر مسترد کر دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعہ کو 28 ممالک نے اس قرارداد کیحق میں ووٹ دیا، 13 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور 6 نے اس کی مخالفت کی جن میں امریکا اور جرمنی بھی شامل تھے۔
قرارداد میں استثنی کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی تمام خلاف ورزیوں کے لیے احتساب کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔قرارداد میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ممکنہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے میرو ایلون شہر نے انسانی حقوق کونسل پر الزام لگایا کہ وہ طویل عرصے سے اسرائیلی عوام کو چھوڑ کر حماس کا دفاع کرتی رہی ہے۔انہوں نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ آج آپ کے سامنے پیش کی گئی قرارداد کے مطابق اسرائیل کو اپنے لوگوں کی حفاظت کا کوئی حق نہیں جبکہ حماس کو بے گناہ اسرائیلیوں کے قتل اور تشدد کا پورا حق حاصل ہے، اس قرارداد میں ہاں کا ووٹ حماس کے لیے ووٹ ہے۔
امریکا نے قرارداد کے خلاف ووٹ دینے کا وعدہ کیا تھا کیونکہ اس میں 7 اکتوبر کے حملوں کے لیے حماس کی مذمت نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کارروائیوں کی دہشت گردانہ نوعیت کا کوئی حوالہ دیا گیا ہے۔تاہم امریکا نے کہا کہ ان کے اتحادی اسرائیل نے شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔
انسانی حقوق کونسل میں امریکا کے مستقل نمائندے مچل ٹیلر کا کہنا تھا کہ امریکا نے بارہا اسرائیل پر زور دیا کہ وہ حماس کے خلاف جنگی کارروائیوں کو انسانی بنیادوں پر روکے، تاکہ شہریوں کی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے اپنے کام کو تحفظ کے ساتھ انجام دے سکیں۔
0 41 1 minute read