پشاور: احتساب عدالت نے پشاور بی آر ٹی اسکینڈل میں ملوث ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد اور پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
بی آر ٹی اسکینڈل سے متعلق احتساب عدالت نے بڑا فیصلہ جاری کردیا، جس میں ملوث ٹھیکے داروں کے 75 بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے علاوہ 2 رہائشی پلاٹس سیل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے۔احتساب عدالت کے جج محمد یونس نے ڈی جی نیب خیبرپختون خوا کے احکامات کی توثیق کرتے ہوئے احکامات جاری کیے۔ کیس کی سماعت کے موقع پر نیب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل محمد علی اور پراسیکیوٹر مانک شاہ پیش ہوئے۔دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ بی آرٹی اسکینڈل میں نیب تحقیقات کررہی ہے اور اس ضمن میں ٹھیکداروں کے 75 بینک اکانٹس اور 2 کمرشل پلاٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں تمام کارروائی مکمل کی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات کو مزید بڑھانے کے لیے ان اکانٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مقبول اور کیلسنز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹھیکدار انٹرنیشنل اربیٹریشن میں چلے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان اکانٹس کو فریز کرنا غیرقانونی ہے کیوں کہ ڈی جی نیب کے پاس اختیار نہیں اور اس پراجیکٹ کے تیسرے غیر ملکی کنٹریکٹر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
اس موقع پر جواب دیتے ہوئے نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب کسی کو بھی اپنے اختیارات تفویض کر سکتا ہے جب کہ جس غیر ملکی کنٹریکٹر کی یہ بات کر رہے ہیں وہ تو ایک بے نام پارٹنر تھا، اس لیے ڈی جی کے پاس یہ اختیار موجود ہے۔نیب کے وکلا کا مقف تھا کہ یہ فریزنگ قانون کے تحت ہوئی ہے اور نیب یہ اکانٹس منجمد کر سکتا ہے ۔
دوران سماعت ٹھیکیداروں کے وکلا نے اکانٹس کی فریزنگ کو غیر قانونی اقدام قرار دیا اور کہا کہ نیب نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور ان اکانٹس اور پلاٹس کو سیل کیا گیا ہے، جس کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔بعد ازاں عدالت نے نیب کی جانب سے ٹھیکداروں کے اکانٹس اور پلازوں کو منجمد کرنے کے حکم کی توثیق کردی اور ٹھیکیداروں کے وکلا کو ہدایت کی کہ اگر وہ اس کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتے ہیں تو وہ اعتراضی درخواست عدالت میں جمع کروائیں۔
0 33 1 minute read