کالم

احتساب بیورو کو فعال اور غیر جانبدار ہونا ہو گا

قارئین محترم! احتساب ہر جگہ انتہائی ضروری ہے۔ احتساب کے بغیر معاملات درست نہیں ہو سکتے۔احتساب سب کا ہونا چاہئے۔پاکستان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں بھی تمام سیاسی اور عسکری اداروں کا احتساب ہونا لازمی ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ عسکری اداروں کا احتساب کی بات ملک کے خلاف سازش ہے کوئی کہتا ہے سیاستدانوں کے خلاف احتساب جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ اگر احتساب سازش ہے تو پھر کیا کوئی اور مخلوق آ کر ہمارے ملک کو چلائے گی۔ اس لئے احتساب ہر فرد کا ہونا ضروری ہے۔قارئین ! کل میں سابق جسٹس و بزرگ کالم نویس منظور الحسن گیلانی کا اداریہ پڑھ رہا تھاتو ان کا موقف بھی یہی تھا کہ احتساب ہو مگر سب کا اور وہ بھی بالکل غیر جانبدار۔ مجھے ان کی اس طرح کی سوچ پڑھ کرشدید راحت محسوس ہوئی ۔چلیں کوئی تو ہے جو مجرموں کو نکیل ڈالنے کی بات ایک واضح دلیل کے ساتھ کر رہا ہے ۔ اگر میرا مظفرآباد کا چکر لگا تو میں لازمی جسٹس منظورالحسن گیلانی کے درشن ضرور کروںگا۔انہی کے موقف کو آگے بڑھاتے ہوئے عرض کرتا چلوں کہ جو بھی مجرم ہے اسے کٹہرے میں آنا چاہئے اور احتساب کرنے والوں کا بھی احتساب ہونا ضروری ہے انہیں مادر پدر آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا۔حقیقت کیا ہے سب کو علم ہے ،پھر اسے منظر عام پر لانے سے کترانے کا کوئی فائدہ نہیں۔کرپشن نہ آج کوئی خاص طبقہ کر رہا ہے اور نہ ماضی میں کسی خاص طبقے نے کی۔ جس کو جتنا موقع ملا اس نے دونوں ہاتھوں سے اس ملک کو لوٹا۔ ایسے سب افراد کا احتساب لازمی ہے جنہوں نے ملکی املاک کو اپنے باپ دادا کی جاگیر سمجھ کر دبوچ رکھا ہے یا جو اختیارات کا بے جا استعمال کر رہے ہیں۔سکیل ایک سے لے کر اوور سکیل تک سب کا احتساب لازمی ہے۔یہاں کرپشن کرنے والے افراد کے سر پرست ہی کرپشن کے خلاف نعرے بھی لگاتے ہیں ۔ ایسے تمام افراد کے چہروں سے نقاب ہٹانا از حد ضروری ہے۔اپنے اپنے چیلوں کو بچانے والوں کے خلاف بھی احتساب ضروری ہے۔اس ملک میں احتساب کا نعرہ نیا نہیں ہے بلکہ پاکستان بنتے ہی لوگوں نے اس قسم کے نعرے لگا کر ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا لیکن آج تک حقیقی اور موثر احتساب نہیں ہو سکا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ احتساب کرنے والوں کے اندر بھی کالی بھیڑیں چھپی ہوئی ہیں۔فرنگیوں کی باقیات نے یہاں ایسے ایسے گھنائونے جرائم کئے کہ قائد اعظم کے پاکستان کا جغرافیہ ہی بدل ڈالا۔ان ,,کالے انگریزوں ،،نے پاکستان کی تہذیب و ثقافت کو مسخ کیا اور قائد ملت لیاقت علی خان اور مادر ملت فاطمہ جناح جیسے پاکیزہ لوگوں کے خلاف جھوٹے قصے تراشے۔ معاذ اللہ جب فاطمہ جناح کے خلاف الیکشن کمپین کی جا رہی تھی تو انہیںسر عام غدار ملت کہا گیا۔کاش ہم اس وقت مر کیوں نہ گئے ؟؟ان کا احتساب کسی نے نہیں کیا۔قارئین! بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس ملک کے اندر یہاں سیاست اور جمہوریت کے خلاف ٹائی کوٹ والوں سے لے کر عدالتی گائون والے سب لوگ شامل تھے۔کئی ٹیکس چور، کئی قرضہ کھانے والے اور کئی کھربوں کی کرپشن کرنے والے اس ملک میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ ان سب کا احتساب ضروری ہے۔یہاں مخدوم،سائیں،چوہدری،ملک، راجپوت اور وڈیروں نے اس ملک کا تیا پانچا کر کہ رکھ دیا اور پھر ایک ساتھ مل کر ریوڑ کی صورت میں اس ملک کی ہڈیاں تک نوچ رہے ہیں۔قسمت آزمانے والے ایک مرتبہ پھر سرفروشی پر اتر آئے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ احتساب کی آڑ میں بڑے بڑے مگر مچھ بچ جائیں اور چھوٹی چھوٹی مچھلیاں جالے میں آ جائیں۔یہ لوگ اپنے حمایت یافتہ افراد کے ساتھ احتساب کے نام پر سیاست اور جمہوریت کے نام پر شب خون مارنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔لیکن اس بار ایسا انشاء اللہ نہیں ہو گا۔ احتساب ہو گا اور بے لاگ احتساب ہو گا۔ کوئی وڈیرہ، کوئی سرمایہ دار، کوئی صنعت کار اور کوئی جاگیر دار احتساب کی لٹکتی تلوار سے بچ نہیں پائے گا۔یہ ساری باتیں آپ سنتے ہیں اور میڈیا پر دیکھتے اور پڑھتے بھی ہیں پھر وہ کون سی غیر مرئی قوتیں ہیں جو بے لاگ احتساب کے آگے رکاوٹ بنی ہوئی ہیں؟بحیثیت مجموعی نہ کوئی ادراہ برا ہے باور نہ ناکام۔ لوگ برے بھی ہوتے ہیں اور کرپٹ بھی اور یہی لوگ اداروں کے نام پر دھبہ ثابت ہوتے ہیں۔بعض نااہل افراد اعلیٰ منصب پر کیسے پہنچ گئے؟؟ اس کا بھی احتساب ضروری ہے۔نہ کوئی ادارہ مقدس ہے اور نہ کوئی فرد مقدس گائے ہے۔بلوچستان ہو، خیبر پختونخواہ ہو،سندھ ہو پنجاب ہو ،فاٹا ہو یا کشمیر ہو احتساب کی لاٹھی سب پر سے گزرنی چاہئے۔یہی وقت کا تقاضہ ہے اور عصر حاضر کی ڈیمانڈ بھی۔یہ خواہش ہر محب وطن پاکستانی کی ہے اور اسی میں ملک کی بقاء بھی ہے۔قوم کے ہر فرد کو اس احتساب کی کوشش کرنی چاہئے۔ میرا موقف یہ ہے کہ جب تک بڑی بڑی کالی بھیڑیں نہ پکڑی جائیں گی تو احتساب موثر ہو ہی نہیں سکتا۔ پرائم منسٹر سے لے کر صدر مملکت اور چیف آف آرمی سٹاف سب کا احتساب ہونا چاہئے۔تب جا کر احتساب بیورو موثر ادارہ بن پائے گا۔کوئی کہتا ہے سیاسی کارکنوں نے کرپشن کی ہے لیکن بغور جائزہ لیا جائے تو باقی افراد بھی اس سے مبرا نہیں ہیں۔اس حمام میں سب کے سب ننگے ہیں اسی لئے بے لاگ احتساب کو کوئی پنپنے ہی نہیں دیتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ملک کے ہر فرد کا اس کی حیثیت کے مطابق احتساب ہونا چاہئے۔ یہی راستہ ترقی کی طرف لے جانے والا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اس ملک میں عدل فاروقی جیسا نظام رائج ہو تا کہ انصاف کا بول بالا ہو سکے اور کرپشن کا خاتمہ ہو سکے۔ جب عدل فاروقی نافذ ہو گا تو سب سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم،صدر مملکت اور فور سٹارز جنریلوں کو ہتھکڑیاں لگیں گے۔ تب جا کر جسٹس منظور الحسن گیلانی کا خواب بھی پورا ہو گا اور ہمارے غریب عوام بھی یہ سمجھیں گے کہ ہتھکڑیاں صرف غریبوں کو ہی نہیں لگتی بلکہ یہاں کہ اشرافیہ بھی اگر کوئی ایسا کام کریں گے جو قانون کے خلاف ہو گا تو بلا امتیاز عہدہ،نسل اور قبیلہ سب احتساب بیورو کے کٹہرے میں جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button