واشنگٹن :وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ روس مصنوعی سیارچوں کو نشانہ بنانے کے لئے ایک نیا پریشان کن ہتھیار تیار کر رہا ہے، لیکن اس نے ابھی اسےنصب نہیں کیا۔وائٹ ہائوس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے اس اقدام سے امریکی عوام کے لئے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔کیونکہ ہم کسی ایسے ہتھیار کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں جو انسانوں پر حملہ کرنے یا یہاں زمین پر تباہی پھیلانے کے لیے استعمال ہو ۔ ترجمان نے واضح کیا کہ صدر بائیڈن کو اس معاملے پر بریفنگ دی گئی، اور ان کی انتظامیہ اس روسی ہتھیار کی تیاری کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے پہلے ہی اس خطرے پر روس کے ساتھ سفارتی سطح پر براہ راست بات چیت شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار خلا میں نصب کیا جائے گا اور زمین کے گرد مدار میں گردش کرنے والے سیٹلائٹس کو نشانہ بنانے کے لیے یہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہو گا۔ ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائیک ٹرنر نے ایک روز قبل قومی سلامتی کے ایک سنگین خطرے کے بارے میں ایک خفیہ انتباہ جاری کیا تھا جس سے امریکی دارالحکومت میں افواہوں کی لہر دوڑ گئی تھی۔مائیک ٹرنر اور کمیٹی کے دیگر افراد نے اس معاملے پر مزید بات کرنے کے لیے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے ملاقات کی۔جس کے بعد ایک بیان میں انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ امریکی انتظامیہ اسے بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اور انتظامیہ کے پاس اس حوالے سے ایک منصوبہ موجود ہے جس پر فوری عمل درآمد شروع کیا جا سکتا ہے۔جان کربی نے مزید بتایا کہ اس بات کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ایسے کسی ہتھیار کو تعینات کیا گیا ہے ۔امریکی حکام اور ایرو اسپیس کے ماہرین نے متعدد بار یہ دعوے کر چکے ہیں کہ روس اور چین خلا میں مسلسل فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور روس نومبر 2021 میں اس طرح کے ایک ہتھیار کا تجربہ بھی کر چکا ہے۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے سابق انٹیلی جنس اہلکار کیری بنگن کے مطابق روس یوکرین جنگ کے دوران سیٹلائٹ کمیونیکیشن کو روکنے کے لئےسائبر حملوں سمیت مختلف طریقے استعمال کر چکا ہے ۔امریکی ماہرین اور سابق ا انٹیلی جنس حکام نے خبردار کیا ہے کہ امریکی سیٹلائٹ کو کسی بھی قسم کے خطرے کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ امریکی افواج اپنے ممکنہ حریفوں سے کہیں زیادہ نگرانی اور میزائل لانچ کی کھوج سے لے کر سمندر اور فضا میں نیویگیشن،جی پی ایس کے ذریعے گائیڈڈ بموں اور میدان جنگ میں مواصلات تک ہر چیز کے لیے سیٹلائٹ مواصلات پر انحصار کرتی ہیں۔اس کے علاوہ سویلین شعبوں میں بھی بڑے پیمانے پر سیٹلائٹس پر انحصار کیا جاتا ہےجن میں جی پی ایس سے چلنے والی گاڑیوں سے لے کر خدمات اور خوراک کی ترسیل اور موسم کی پیشن گوئی، زراعت اور مالی لین دین شامل ہیں۔ واضح رہے کہ امریکا ، روس اور چین پہلے ہی دنیا بھر کے سیٹلائٹس پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن، اصولی طور پر، وہ وہاں جوہری ہتھیار استعمال نہیں کر سکتے۔ان تینوں ممالک نے 1967 کے بیرونی خلا کے اس معاہدے پر دستخط بھی کر رکھے ہیں جس کے تحت جوہری ہتھیار یا کسی بھی قسم کے بڑے پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کو لے جانے والی کسی بھی چیز کو خلا میں بھیجنے کی ممانعت ہے تاہم امریکا کے سابق نائب معاون وزیر دفاع مک ملروئے نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ یہ معاہدہ موجودہ جغرافیائی سیاسی ماحول میں تحفظ کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ روس نے اپنے دستخط کردہ معاہدوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے اور یوکرین میں تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔\932
0 40 3 minutes read